بین الاقوامی کانفرنس برائے یکجہتی انتفاضہ القدس میں ساٹھ ممالک سے شریک ہونے والے ممالک اور مندوبین میں پاکستان سے سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مظفر احمد ہاشمی، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے شرکت کی۔
بین الاقوامی کانفرنس برائے یکجیتی فلسطین و انتفاضہ فلسطین و القدس میں بین الاقوامی سطح پر فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھنے اور تحریک کو مزید تیز کرنے پر زور دیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور فلسطینیوں کے حق واپسی کو فلسطینیوں کا اولین حق تسلیم کیا گیا اس موقع پر میڈیا کمیٹی، انسانی حقوق کے رضا کاروں کی کمیٹی، قانون دانوں پر مشتمل ماہرین قانون کی کمیٹی سمیت دنیا بھر میں فعال کردار ادا کرنے والے کارکنوں پر مشتمل پاپولر کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔
کانفرنس میں مقبوضہ فلسطین سے بڑی تعداد میں شرکاء موجود تھے جن میں صحافی، رضا کار، طلباء شامل تھے ، فلسطین سے شرکت کرنے والوں میں دیالہ جوان، علی بطحا، طاہر سعیج، صلاح الخواجہ، خالد فقیہ، نسرین سلمی، عہد خواجہ، عبد الرحیم ابوحدید، سہیل عودہ، عمر عساف، امل وحدان، حادل دراز،دیما سکندرانی، عبدالکریم شرقی،نیرمان تمیمی، احد تمیمی، حسام صلاح،جبکہ لبنان سے محمد شلھوب، علی عبد اللہ، ڈاکٹر حیدر دقماق،ڈاکٹر عبد المالک سکریہ ، جد الحاج، عامر عبد اللہ، محمد العابد، مریم محمد، گسان عبد اللہ،محمد سیف، مصطفی ابو عطایا، نبیل حلاق، شام سے شام میں مقیم فلسطینی رہنماؤں سمیت شام کے مقامی نمائندوں میں ڈاکٹر خالد عبد المجید، ڈاکٹر صابر فلھوت، ندال عمار، ہالا الاسعد، عامرہ محمد، سفیر جراد، انس حمادہ، ڈاکٹر ادیب یاسر جی، عبیسہ البو، ڈاکٹر محمود عکام، علی عکام، حسن عکام، عابد الحمہ، علی عباس، مرتضیٰ عباس شریک ہوئے۔
کانفرنس میں تیونس سے شرکت کرنے والوں میں معروف سیاستدان ، رکن پارلیمان اور صحافیوں سمیت رضاکاروں میں احمد کحلاوی، محمد بن یحیٰ، سہیل عدودی، عبد الکریم ، براہیم مبارکہ شریک ہوئے ، سینیگال سے معروف اسکالر شریف مبالو،کیمرون سے ابو بکر داؤد، سوڈان سے علی ہاشم اسماعیل، مصر سے محمد حسن صالح، احمد بلال، الجیریا سے عوانی لطفی، فرانس سے وینیسا بیلی، جیکب چوہن، طاہر لبادی،کینیا سے عمری حسن، تنزانیہ سے علی عمری، موریطانیہ سے محمد سلیم داہ، نائیجیریا سے قسیم محمد ، جنوبی افریقا سے ابراہیم واڈا، زیاد پٹیل، ایتھوپیا سے شرکت کرنے والے مندوب کا نام فلسطین، اسپین سے لورا کروسالس، ماریہ انجلیس، اسکاٹ لینڈ سے عزام محمد، مائیک ناپیر، جوشوا براؤن، عسام بصالت، جرمنی سے ناظم سلیمان، طارق موہاویچ، اٹلی سے پاؤلو پلی، انا ماریہ، سلوانو فلیسی،بیلجیئم سے سالواعثمان، لندن سے عباس مبارک، سید رضوی، کیون اوینڈن، ترکی سے محمد طاہر ، موسیٰ کاظم، روس سے احمد حاج علی، ارٹم گورشکون، وٹالی النوو، سوئیڈن سے اسامہ عبد الحلیم، صابری حجر، دیما سرسور، سائپرس سے سیف الخطیب، ناروے سے میگنس اتسیٹ، ندال حماد، شاد الزاغری، نیتھر لینڈ سے ہدیٰ سٹی ٹو،سونجا وان، یونان سے پروفیسر پیساس ، میچالیس، فیسا، دیمترا، میرانتھلی، اردن سے رزان زوعیتر حسن ال جع جع سالم السوئیس، آسٹریلیا سے علی قزاق، اندونیشاء سے مجتہد ہاشم، محمد عزیز، محمد ہیکل، خلیل حسن الدین، ایران سے پروفیسر حسین روی واران، سید ابو القاسم رحیمیان، مسعود موسوی ، تھائی لینڈ سے سید ذوالفقار علی، ویراچھوٹے ہائما، عراق سے فاضل شلتاغ، عاقل علی، انس علی، ملائیشیا سے جوہان عارف اسماعیل، بھارت سے فیروز مٹھی بور والا، تسلیم رحمانی،امریکہ سے ڈاکٹر پال لارودی، جینیفر موگنم، گلین فورڈ، جین سٹلواٹر، ناردن محسن، کینیڈا سے چارلوٹ کیٹس، ایوا برلیٹ، ارجنٹینا سے سہیل اسعد، چلی سے نکولا ہدوا، کارلا، وینزویلا سے جوز ناصر، خالد الہندی،عادل زبیر، برازیل سے مارکیلو بزیٹو، اینڈری دترا، عبدالرحمان اورکویت سے عبد اللہ موسووی و دیگر نے شرکت کی۔
تین روزہ کانفرنس کے اختتام پر شرکاء کو جنوبی لبنان میں اسلامی مزاحمت کے یاد گار مقامات بشمول ملیتا، قلعۃ الشکیف اور فلسطینی سرحد مارون الراس بھی لے جایا گیا۔