فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کےمرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں کے سیکولر پسندانہ رویہ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ مذہبی قیادت نے اپنے بنیادی فرائض اور ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کوتاہی برتی ہے جس کا خمیازہ آج پورے پاکستان کو بھگتنا پڑ رہا ہے، انہوںنے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آ ج پاکستان سمیت دنیا کےتمام مسلمان اور اسلامی ممالک کے مسائل کی جڑ صرف اور صردف عالمی دہشت گرد شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہیں کہ آج پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا وزیر اعظم خود پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی باتیں کرتا نظر آتا ہے ، انہوںنے کہا کہ ا س بات پر کسی کو شک نہیں کرنا چاہئیے کہ اس طرح کے بیانات اور منصوبہ بندیوں میں براہ راست اور بالواسطہ امریکی اور صیہونی سازشیں کارفرما ہیں۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کےمرکزی رہنما نے مقبوضہ فلسطین کی موجودہ اور تازہ ترین صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ عالمی برادری تو بے ضمیر ہو چکی ہے لیکن یکم اکتوبر سے فلسطینیوں کی دفاع قبلہ اول کے لئے جاری عوامی جد وجہد کے لئے مسلم امہ کو بھی جس طرح اپنا کردار ادا کرنا تھا نہیںکیا گیا، انہوںنے پاکستان کی مذہبی اعلیٰ قیادت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا فلسطینی اور کشمیر کے مظلوموں نے آپ سے کبھی مالی مدد مانگی ہے؟ یا کبھی آپ سے اسلحہ کا مطالبہ کیا ہے؟ نہیں ہر گز ایسا نہیں ہوا ہے، لیکن پھر کیا وجہ ہے کہ ہم نے اپنی بنیادی ترین ذمہ داریوں کو ترک کر دیا ہے اور دنیائے اسلام و مسلمین کے اولین اور بنیادی ترین مسئلہ فلسطین سے نظریں اوجھل کر کھی ہیں؟انہوںنے کہا کہ آج فلسطین سےپاکستان تک تمام سازشوں میں امریکی اور صیہونی ہاتھ کارفرما ہے جس نے نہ صرف فلسطین، بلکہ شام، لبنان، عراق، افغانستان، لیبیا، تیونس، مصر، اردن، نائیجیریا، سوڈان، وسطی ایشیائی ریاستو ں سمیت پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کا بازار گرم کر رکھا ہے ، ان کاکہنا تھا کہ کیا صیہونی دشمن نے پاکستان میں تقسیم در تقسیم کے فارمولے کو پروان نہیں چڑھایا ؟ کیا ہم نے پاکستان میں ملک دشمن اور اسلام دشمن سازشوں کا مشاہدہ نہیں کیا کہ جن کی منصوبہ بندیاں پاکستان کے اندر موجود امریکی سفارتخانوں میں ہوتی رہیں اور ان کے تانے بانے بالآخر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل سے جا ملتے ہیں ۔
صابر ابو مریم کاکہنا تھا کہ فلسطین ، فلسطینیوں کا وطن ہے اور پاکستان سمیت دنیا کی تمام اسلامی قیادت کو چاہئیے کہ وہ فلسطینیوں کی پشت پر کھڑے ہوں ، انہوںنے کہا کہ حالانکہ فلسطین کے مظلوم عوام ہم سے اس حمایت کا بھی مطالبہ نہیں کرتے لیکن ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا دینی، اخلاقی اور شرعی فریضہ بنتا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی سیاسی، اخلاقی حمایت جاری رکھیں، ان کاکہنا تھا کہ پیغمبر اکرم حضرت محمد (ص) نے فرمایا کہ مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں جسم کے ایک حصے میں تکلیف پہنچتی ہے تو پورا جسم درد محسوس کرتا ہے، لیکن آج افسوس کی بات ہے کہ ہم اپنے اندرونی مقامی مسائل کے اندر اس قدر الجھ چکے ہیں کہ ہمیں ہمارے بنیادی مسائل کی طرف توجہ دینے کا ٹائم نہیں ہے، انہوںنے مزید کہا دنیا کےتمام مسلمان ممالک میں پیدا کئے گئے اندرونی اور معمولی مسائل کی پیداوار میں بھی امریکی اور صیہونی ہاتھ کارفرما ہے تا کہ مسلم دنیا اپنے اندرونی مسائل میں شکار رہے اور قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کےلئے نہ تو خود جد وجہد کر سکے اور نہ ہی فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت کر نے کے قابل رہے، ان کاکہنا تھا کہ صیہونی دشمن نے اپنے انہی مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مسلم دنیا میں داعش اور دیگر ناموں سے متعارف کروائے گئے تکفیری دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا ہے کہ جن کا مقصد غاصب اسرائیل کے مفادات کا تحفظ اور مسلم دنیا کو تاراج کرنا ہے اور شرمناک بات تو یہ ہے کہ غرب ایشیاء کی عرب اور خلیجی ریاستیں بھی صیہونیوں کے ان جرائم میں برابر کی حصہ دار بنی ہوئی ہیں۔
صابر ابو مریم نے گفتگو کے اختتام پر پاکستان کی تمام مذہبی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی جاری تحریک انتفاضہ القدس کی حمایت کا اعلان کریں اور فلسطینیوں کے حق واپسی کے حوالے سے قرار داد پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کریں کہ حکومت فلسطینیوں کے حق واپسی کو عالمی سطح پر اجاگر کرے اور فلسطینی عوام کی جد وجہد کی بھرپور حمایت کا اعلان کرے، اس موقع پر پیش کردہ قرار داد کو تمام مذہبی جماعتوںکے قائدین نے منظور کرتے ہوئے تائید کی۔اور فلسطین میں ہونے والے صیہونی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یکم اکتوبر سے جاری فلسطینی عوام کی انتفاضہ القدس کی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی جد وجہد کی حمایت کا برملا اظہار کریں اور تیسری تحریک انتفاضہ کی حمایت کا اعلان کریں۔