(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) علامہ راجہ ناصر عباس جعفری امریکا کا ذوال اب ہمارے سامنے ہے وہ مسلمانوں کی جس زمین پر اتر اس نے شکست فاش کھائی ہے ،عراق میں شکست کھائی ،افغانستان ،یمن اور شام ہر جگہ ہی اس نے شکست کھائی ہے
فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام فلسطین اور کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقد کردہ ویبنار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے صدر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کا واحد حل مزاحمت ہے۔
امریکی حمایت پر اسرائیل نے 2006 میں لبنان پر حملہ کیا کہ اگر لبنان میں حزب اللہ ختم ہوجائے تو ہم شام پر بھی قبضہ کرلیں گے اور لبنان پر بھی پھر عراق، ترکی اور ایران کو ختم کریں گے اور صہیونیوں کیلئے گریٹر اسرائیل بنائیں گے لیکن حریت پسندوں کی مزاحمت سے امریکا اور اس کے حواریوں نے اپنے منہ کی کھائی، امریکا نے جب دیکھا کہ اسرائیل جنگوں کے ذریعے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے تو پھر ایک نیا شیطانی منصوبہ ڈیل آف دی سنچری کے ذیعے زمین خرید لی جائے لیکن امریکا اور اسرائیل کو اس میں بھی شکست ہوئی یہ سب مزاحمت سے ممکن ہوا اور ظالموں کے خلاف مزاحمت ہی بہترین طریقہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ بالکل ایسے مدد کرنی چاہئے جیسے ایران نے کی ہے ، ایران نے فلسطینیوں کی لیڈرشپ کو تسلیم کیا انھیں جدید ٹیکنالوجی دی، میزائل اور ڈرون بنانا سیکھائے اور انھیں طاقتور بنایا، صرف حمایت کرنا کافی نہیں ہے ان کی مددبھی ضروری ہے اور ایران کے علاوہ ان کی مدد کسی نے نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ 2014 میں اسرائیل نے محصور شہر غزہ پر 52 گھنٹے مسلسل بمباری جاری رکھی تھی جس میں بچوں اور خواتین سمیت دو ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے لیکن اب اسرائیل میں جرات نہیں ہے کہ وہ غزہ پر حملے کرے کیونکہ جواب میں اسرائیل کے بن گوریان ایئر پورٹ تک فلسطینی میزائل جاتے ہیں۔
یہی مزاحمت ہے جس سے صہیونی ریاست اور امریکا کو شکست دی جاسکتی ہے مزاحمت سے 2006 میں اسرائیل نے حزب اللہ کے ہاتھوں بدترین شکست کھائی اور شام میں بھی اسرائیل اور امریکا نے شکست کھائی مستقبل میں بھی اسرائیل کی شکست یقینی ہے دو ریاستی حل کا کوئی وجود نہیں ہے فلسطین صرف فلسطینیوں کا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ فلسطین کی طرح مسئلہ کشمیر کا حل بھی مزاحمت ہے یواین ، او آئی سی او ردیگر ادارے کسی طور پر مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں فلسطینی مقامی لیڈر شپ کی مکمل حمایت اور مدد اور مزاحمت ہی واحد راستہ ہے جس سے مظلوموں کو ظلم سے نجات مل سکتی ہے ۔