لاہور(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)علامہ سید ساجد علی نقوی نے سر زمین فلسطین پر صہیونیوں کی ناجائز ریاست اسرائیل کے قیام کے۷۱ سال مکمل ہونے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا قیام گھناﺅنی سازش ہے جس کے اہداف بڑے واضح ہیں ، بیت المقدس پر قبضہ قبول نہیں اور۷۱سال سے سرزمین فلسطین و بیت المقدس پر صیہونی ناجائز قبضہ پر سامراجی طاقتوں کی پشت پناہی اورکھلے عام سرپرستی مجر مانہ عمل ہے۔ بیت المقدس اور سرزمین فلسطین پر صیہونی قبضے سمیت فلسطینیوں کے ساتھ کئے جانے والے ظلم و ستم و قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ایک منظم منصوبہ بندی کےساتھ سامراجی طاقتیں اس وحشی ریاست کا قیام عمل میں لائیں اور وہ خونخوار بھیڑیے کی پشت پناہی پر ہیں،جبکہ دوسری جانب صہیونی ظلم و ستم پر اقوام عالم اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے بیت المقدس کو عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ قرار دیا اور قدس کی رہائی کے لئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو ضروری امر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمانوں میں اتحاد ہوتا تو یہ غاصب حکومت وجود میں نہ آتی اور نہ اسوقت بہت سارے لوگوں کو بے گھر ہونا پڑتا اورفلسطینی عوام کاقتل عام اور نسل کشی نہ ہوتی جو اب تک جاری ہے اورنہ ہی القدس سامراجی حکومت کے مرکز میں تبدیل ہوتا۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھاکہ قرآن کریم میں یہودی قوم کی جتنی مذمت و شدید تنقید کی گئی ہے کسی قوم کی نہیں ہوئی ہے۔آخر میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قدس اور مسجد اقصی تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے اور عالم اسلام کو چاہیئے کہ اتحاد کے ساتھ صیہونی حکومت کے مقابلہ میں کھڑے ہوں۔ جب تک صیہونی حکومت خطے میں موجود ہے لوگوں کو سکون و آرام اور عزت و اطمینان حاصل نہیں ہوگا۔ قبلہ اول کی آزادی کا مسئلہ مسلمانوں کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور اگر مسلمان عزت ، عظمت ، اور قدرت و طاقت چاہتے ہیں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ بیت المقدس کو صیہونیوں کے ہاتھ سے آزاد کرانے کے لئے متحدہو جائیں اور یک جان و دو قالب ہو کر قدس کو صیہونیوں کے ہاتھ میں باقی رہنے کی اجازت نہ دیں ۔