اسرائیلی حکام اور میڈیا میں اس وقت سب سے گرم مسئلہ غزہ پٹی سے مشمرت کے علاقے پر فائر کیا جانے والا میزائل ہے۔ اسرائیلی سیاسی اور میڈیا حلقوں کا دعوی ہے کہ یہ میزائل غزہ پٹی سے فائر کیا گیا اور تل ابیب کے اوپر سے گزرتا ہوا مشمرت کالونی پر گرا۔
تل ابیب کے شمال میں واقع مشمرت نامی کالونی میں 1 ہزار سے زائد لوگ رہتے ہیں ۔ اس میزائل حملے میں چھ اسرائیلی زخمی ہوئے تاہم ان کی چوٹیں معمولی ہیں ۔
غزہ میں واقع فلسطینی تنظیموں میں سے کسی نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔ کچھ ہی دن پہلے غزہ سے دو میزائل فائر کئے جانے کا بھی اسرائیل نے دعوی کیا تھا۔
یہ دونوں میزائل بھی تل ابیب کے پاس گرے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس اور جہاد اسلامی تنظیموں کے 100 ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے تھے۔ اس حملے کی بھی ذمہ داری کسی بھی فلسطینی تنظیم نے قبول نہیں کی تھی ۔
سوال یہ ہے کہ اگر غزہ پٹی سے یہ میزائل حملے ہو رہے ہیں تو حملہ کرنے والی فلسطینی تنظیمیں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کیوں نہیں کر رہی ہیں ؟
کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ فلسطینی تنظیموں نے اس لئے ذمہ داری قبول نہیں کی کیونکہ انہوں نے یہ حملہ کیا ہی نہیں ہے بلکہ حملے کے اس ڈرامے کے پیچھے خود بنیامن نیتن یاہو کی حکومت کا ہاتھ ہے۔
اپنے امریکی سفر کو مختصر کرکے فوری طور پر اسرائیل واپس لوٹنے کے اعلان کرنے والے نیتن یاہو کو آئندہ 9 اپریل کو پارلیمنٹ انتخابات میں اپنے حریفوں سے زبردست ٹکر مل رہی ہے اور ان کے لئے انتخابات میں کامیابی حاصل کر پانا بہت سخت ہو گیا ہے۔
انتخابات میں شکست کے ساتھ ہی نیتن یاہو کے لئے یہ خطرہ بھی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کی طرح جیل جا سکتے ہیں کیونکہ ان پر بدعنوانی کے شدید الزامات ہیں اور حکومت نہ رہنے کی حالت میں بد عنوانی کی تحقیقات پوری طاقت سے آگے بڑھے گی اسی لئے نتن یاہو کے لئے اپنی گردن بچا پانا سخت ہو جائے گا ۔
نیتن یاہو اسرائیل کے اندر یہ بات رائج کر رہے ہیں کہ وہ امریکا کی ٹرمپ حکومت کی مدد سے وہ اسرائیل کے لئے کچھ بھی کروا سکتے ہیں جس میں حماس اور جہاد اسلامی کے خطروں کا مقابلہ بھی شامل ہے جبکہ اگر اسرائیل کی حکومت کسی اور کے ہاتھ میں جاتی ہے تو اس کے اسرائیل کے سامنے یہ خطرے مزید شدید ہو جائیں گے ۔
وہیں تجزیہ نگاروں کا ایک بڑا طبقہ یہ تصور کرتا ہے کہ میزائل حملے فلسطینی تنظیموں نے کئے ہیں اور انہوں نے اس حملے میں تل ابیب کو پار کرکے مشمرت کالونی کو نشانہ بناکر یہ پیغام دے دیا کہ اسرائیل کا کوئی بھی علاقہ محفوظ نہیں ہے ۔
فلسطینی تنظیموں نے حال ہی میں اسرائیل کے قبضے والے فلسطینی علاقوں میں بسے فلسطینیوں کو سرگرم کیا ہے اور ان فلسطینیوں نے عظیم شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلیوں زبردست حملے کئے ہیں ۔
اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ شام کے علاقے گولان اور بیت المقدس کا غاصبانہ قبضہ کرنے کی کوشش میں نتن یاہوں کے لئے تل ابیب اور حیفا کو سنبھال پانا سخت ہو گیا ہے۔