(روز نامہ قدس ۔خبر رساں ادارہ )گزشتہ ماہ امریکی قید سے رہا ہونے والے فلسطینی سائنسدان عبدالحلیم الاشقر نے ہوش ربا انکشافات کر دیئے۔
انکا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی FBI کو مکمل کوشش تھی کہ انکو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائےلیکن اس میں امریکی ایجنسی کو ناکامی کا سامنہ کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ عبدالحلیم الاشقر ۱۱ سال امریکی قید میں رہنے کے بعد حال ہی میں رہا ہوئے ہیں۔
رہائی کے بعد ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کے رہائی کے بعد بھی انکو امریکہ سے دھوکے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ جو سلوک رواں رکھا گیا اس کے بعد وہ امید رکھتے ہیں کہ زندہ ضمیر انسانیت ان کے ساتھ اظہار یکجہتی ضرور کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالحلیم الاشقر نے کہا کہ امریکا میں ان پر جو الزامات عائد کیے گئے ان میں ایک الزام یہ تھا کہ میں نے امریکی عدالتی اور قانونی معاملے میں مداخلت اور عدلیہ کی توہین کی ہے۔مجھے امریکا میں کام کرنے والی اسلامی تحریکوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے خلاف گواہی دینے کو کہا گیا اور جب میں نے انکار کیا تو مجھ پر جعلی مقدمہ درج کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے ہاتھ مظبوط کرنے کے لیے مجھے اسرائیل کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام نے میرے پائوں کے ساتھ جاسوسی کا آلا ‘جی پی ایس’ باندھ کری میری جاسوسی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے خاندان کے ذریعے کسی ایسے ملک کا ویزہ حاصل کرنا چاہتا ہوں جہاں مستقل بنیادوں پر قیام کرسکوں۔
ڈاکٹر الاشقر کی اہلیہ نے خبر رساں ادارے سے بات کرے ہوئے کہا کہ جب امریکی عدالت نے ان کے شوہر کواسرائیل کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیا تو اسرائیل نے مداخلت کرکے انہیں دوبارہ امریکا بھیجنے کی مہم چلائی۔
خیال رہے کہ رہائی کے بعد 61 سالہ فلسطینی پروفیسر نے بتایا کہ امریکی خفیہ اداروں نے جاسوسی کے لیے اس کے پائوں کے ساتھ "GPS” سسٹم نصب کر رکھا ہے۔
سنہ 1958ء کو غرب اردن کے شہر طولکرم میں پیدا ہونے والے
فلسطینی عبدالحلیم الاشقر لبنان، امریکا، یونان اور کئی دوسرے ملکوں کی جامعات سے فارغ التحصیل ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ وہ امریکا کی مختلف جامعات میں پڑھاتے رہے ہیں۔ گرفتاری سے قبل وہ امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے وابستہ تھے۔ سنہ 2003ء میں انہیں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ساتھ تعاون اور جماعت کے لیے فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
تاہم انہیں اس کے بعد رہا کر کے گھر پر نظربند کردیا گیا تھا۔ سنہ 2007ء کو انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور ان پر حماس سے تعلق کےالزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔