امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطی اورداماد جیرڈ کوشنر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘صدی کی ڈیل’ منصوبے کا پہلا مرحلہ بحرین میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس ہے جس کے ذریعے فلسطینی اراضی کی خراب معیشت کو سنبھالا دینے کے ساتھ ساتھ تین پڑوسی عرب ملکوں کے لیے مجموعی طور پر 50 ارب ڈالرکی رقم کی تجویز پیش کی جائے گی۔
امریکی خبررساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ایک بیان میں امریکی صدر کے مشیر برائے مشرق وسطی نےسنچری ڈیل کے ‘اقتصادی ویژن’ کے بعض حقائق اور پہلوئوں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نےامید ظاہر کی کہ 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس میں ان کی پیش کردہ تجاویز کو غیر معمولی حمایت حاصل کریں گی۔
ان کا دعوی ہے کہ اقتصادی منصوبے کے تحت کل 50 ارب ڈالر جمع کیے جائیں گے۔ ان میں سے فلسطینی اراضی کے لیے 28 ارب ڈالر کی رقم مختص کی جائے گی۔ جو غرب اردن اور غزہ میں معیشت کی بہتری پر صرف ہوگی جب کہ اردن کے لیے ساڑھے سات ارب، مصر کے لیے نو اور لبنان کے لیے 6 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ خلیجی ممالک اس منصوبے میں سب سے زیادہ مالی مدد فراہم کریں گے۔
جیرڈ کوشنرنے اس معاملے میں امریکی معاونت کی بھی یقین دہانی کروائی
ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 ارب ڈالر براہ راست مدد، 25 ارب ڈالر قرض اور 11 ارب ڈالر سود کی شکل میں ادا ہوگی۔
اس منصوبے کے تحت فلسطین اور دوسرے ملکوں میں 179 اقتصادی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ ان میں سے 147 غرب اردن اور غزہ، 15 اردن، 12 مصر اور پانچ منصوبے اردن میں شروع کیے جائیں گے۔
امریکا کے نام نہاد اقتصادی منصوبے کے تحت مصر، اردن اور لبنان کو براہ راست فلسطینی علاقوں غزہ اور غرب اردن میں سرمایہ کاری کے منصوبوں، صنعتی کارخانوں کے قیام اور دیگر منصوبوں کی اجازت ہوگی۔
غزہ اور جزیرہ سیناء میں بنیادی ڈھانچے، تجارت اور مواصلاتی سروسز کے لیے دسیوں ملین ڈالر کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
غزہ اور مصر کے درمیان بجلی کی لائنیں بچھانے کے ساتھ مصر کو غرب اردن، غزہ اور اسرائیل میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔
مصر کو اس کے تجارتی مراکز، بندرگاہوں اور نہر سویز کی توسیع کی مد میں مدد کی جائے گی۔ جبکہ بحر الاحمر میں سیاحتی منصوبوں کے لیے مصر کو سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے گی۔
فلسطینی علاقوں میں عالمی سیاحتی منصوبوں کے لیے 90 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی تجویز پیش کی گئی ہے۔