اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی اکثریت ملک کی موجودہ اقتصادی صورت حال سے مطمئن نہیں ہے جس کے نتیجے میں یہودی دوسرے ممالک میں اپنا معاشی مستقبل تلاش کرنے لگے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ادارہ شماریات کی جانب سےحال ہی میں رائے عامہ کا ایک جائزہ لیا گیا جس میں یہودی آباد کاروں سے یہ رائے پوچھی گئی تھی کہ آیا وہ اسرائیل میں اپنا معاشی مستقبل محفوظ سمجھتے ہیں یا نہیں تو ان میں سے 65 فی صد کا جواب نفی میں تھا۔ یعنی انہوں نے اسرائیل میں اپنا معاشی مستقبل غیر محفوظ ہونے کی رائے ظاہر کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی ادارہ شماریات کی جانب سے عوامی جائزے کا اہتمام چند ماہ قبل کیا گیا تھا جس میں 18 سال سے زیادہ عمر کے 7400 افراد سے رائے لی گئی تھی۔ ان میں سے 65 فی صد کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل میں خود کو محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 65 فی صد کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ اسرائیل کی کل آبادی کا تین ملین سے زیادہ بنتی ہے جس میں 79 فی صد عرب اور 62 فی صد یہودی شہری شامل ہیں۔ دونوں قوموں کی اکثریت اپنے مستقبل کے حوالے سے مخدوش ہے۔
رپورٹ میں 55 فی صد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ وہ بہتر مستقبل کی تلاش کے لیے دوسرے ممالک جانے کو ترجیح دیں گے 52 فی صد کا خیال ہے کہ اسرائیلی حکومت شہریوں کو محفوظ معاشی مستقبل فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور ان کے پاس دوسرے ممالک کی طرف رجوع کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین