اسرائیل میں سرگرم انتہا پسند مذہبی یہودی گروپوں بالخصوص مسجد اقصیٰ کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی سازش تیار کرنے والی تنظیموں نے روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں اشتعال پھیلانے کا عہد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہودی تنظیم”جبل ہیکل” کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے کارکن آئندہ جمعرات تک مقامی وقت کے مطابق روزانہ صبح 7 بجے سے دن 11:30 تک "جبل ہیکل”[مسجد اقصیٰ] میں داخل ہوں گے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ بیان میں اسرائیل کے دوسرے یہودی گروپوں اور انتہا پسندوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کرعبادت کریں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہفتہ "عید العرش” کی تقریبات اور مذہبی رسومات کے آخری ایام پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر یہودی آباد کاروں کو بڑھ چڑھ کر حرم قدسی میں آنا اور عبادات میں حصہ لینا چاہیے۔
خیال رہے کہ مسجد اقصٰی میں یہودیوں کی یلغار کی ذمہ دار تنظیموں میں بعض ایسی متشدد یہودیوں پر مشتمل ہیں جو فلسطینیوں اور مسجد اقصیٰ کا وجود کسی قیمت پر برداشت نہیں کررہیں۔ انہی میں "امناء جبل ہیکل” نامی ایک تنظیم بھی سرفہرست ہے۔ یہ تنظیم” 1967 ء میں قائم کی گئی اوراس کا بانی اور موجودہ سربراہ جرشون سولومن نامی ایک یہودی پروفیسر ہے جو ماضی میں اسرائیلی فوج میں بھی رہا اور 1967 ء کی جنگ میں چھاتہ بردار فوج کے ساتھ بیت المقدس میں داخل ہوکر شہرپرقبضہ کرنے میں اسرائیلی فوج کی مدد کی تھی۔