صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ کے بیان میں غرب اردن ، غزہ پٹی اور بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں اور صیہونی فوجیوں کے جرائم کو اپنے دفاع سے تعبیر کیا اور کہا کہ والسٹروم کے بیانات شرمناک تھے –
قابل ذکر ہے کہ سوئیڈن کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی پارلیمنٹ میں بعض ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے اپنے اوپر فلسطینیوں کی طرفداری کرنے پر مبنی بیانات کے بارے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی تشدد اور جنگ کی حمایت نہیں کرنا چاہتا اور فلسطینیوں پر اسرائیلیوں کا حملہ ایک قسم کی غیر قانونی پھانسی ہے-
سوئیڈن اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام میں شدت پر بڑھتی ہوئی تشویش کے باعث سوئیڈن کی وزارت خارجہ نے اسٹاکھوم میں اسرائیل کے سفیر کو طلب کیا –
گذشتہ ہفتوں کے دوران فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا نیا سلسلہ ، جو سیکڑوں فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے پر منتج ہوا ہے، یورپی ممالک سمیت عالمی رائے عامہ میں تشویش کی لہر پیدا ہونے کا باعث بنا ہے اور اس موضوع نے یورپی حکومتوں کو صیہونی حکومت پر تنقیدی ردعمل اور اس حکومت کے خلاف کچھ قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے-
اس بیچ گذشتہ نومبر میں صیہونی کالونیوں میں تیار ہونے والی صیہونی حکومت کی مصنوعات پر خصوصی اسٹیکر لگانے پر مبنی یورپی کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نے کہ جو صیہونی حکومت کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کی حمایت میں اٹھایا جانے والا ایک اقدام ہے، صیہونی حکومت کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے-
یورپی کمیشن کا یہ اقدام یورپی یونین کے رکن ممالک کے خریداروں کی، مقبوضہ فلسطین میں صیہونی کالونیوں میں تیار ہونے والی چیزوں کا اپنی مرضی سے بائیکاٹ کرنے میں مدد کرے گا- حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ اور سرکوبی پر مبنی اقدامات، یورپی حکام کا مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل کے دورے اور اسرائیلی حکام سے ملاقات سے اجتناب ، کہ جو گذشتہ دنوں بلجیئم کے وزیر خارجہ اور آسٹریا کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے دورے کی منسوخی پر منتج ہوا، صیہونی حکومت کے ساتھ یورپ کے تعلقات میں سرد مہری کا عکاس ہے-
عالمی برادری ، مختلف طریقوں سے صیہونی حکومت سے اپنی نفرت و بیزاری کا اظہار کر رہی ہے اور اس تبدیلی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ غاصب حکومت عالمی سطح پر پہلے سے زیادہ تنہائی کا شکار ہوگئی ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا اعتراف صیہونی حکام کو بھی ہے-
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی "یش عاتید” یعنی "ایک مستبقل ہے” نامی سیاسی پارٹی کے سربراہ "یاییر لاپید” نے اسرائیل کے روزنامہ ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیل سے عالمی برادری کی نفرت کا اعتراف کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ حکومت عالمی برادری میں بالکل مقبول نہیں اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے-
یش عاتید پارٹی کے سربراہ نے نتن یاھو کی غاصبانہ پالیسیوں سے عالمی برادری کی ناراضگی کو اسرائیلی حکومت کے لئے باعث ننگ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی موجودہ مشکل صورت حال تبدیل کرنے میں نتن یاہو کی ناتوانی کہ جو ایک طرح سے خود بین الاقوامی سطح پر تھکن کاشکار ہیں، تل ابیب کو دنیا میں مشکلات پیدا کرنے والے ایک حصے کے عنوان سے پیش کرتے ہیں-
لاپید نے مزید کہا کہ انیس سو اڑتالیس سے اب تک کبھی بھی اسرائیل کی پوزیشن اس سے زیادہ بدتر نہیں رہی ہے – یہ ایسے عالم میں ہے کہ صیہونی حکومت کے صدر روون ریولین نے بھی ابھی کچھ دنوں پہلے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ نفرت کی آگ، تشدد اور غلط و گمراہ افکار و نظریات پورے اسرائیل میں پھیل رہے ہیں اور یہ حکومت تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے-