اسرائیلی حکومت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ تل ابیب یورپی یونین کے اس فیصلے پرسخت برہم ہے اور مصنوعات کے بائیکاٹ کے فیصلے کو "دہشت گردی” کی حمایت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سےالزام عائد کیا گیا ہے کہ یورپی یونین فلسطینی کی حامی لابی کے زیراثر رہ کر فیصلے کررہی ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ یورپ میں اسرائیلی مصنوعات کومتنازع قرار دینے کے اقدام کے رد عمل میں اسرائیلی وزرات خارجہ یورپی یونین کے سفیر لارس انڈرسن کو طلب کرکے اس پر باضابطہ طور پراحتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپی یونین کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے اعلان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ یونین کے 28 ملکوں نے متفقہ طورپر مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور وادی گولان میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر "بائیکاٹ” کا ٹیگ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت میں شامل وزراء اور اہم شخصیات کی جانب سے فوری رد عمل سامنے آیا اور فیصلے کو نامناسب اور دہشت گردی کی حمایت قرار دیا گیا۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے فلسطینی اتھارٹی کے زیرکنٹرول علاقوں اور غزہ کی پٹی کی مصنوعات پر بھی "فلسطینی مصنوعات”کا ٹیگ لگائے گی۔ یورپی یونین کے ممبر ملکوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی بھی آزاد نہیں اگر اس پر اسرائیلی فوج کا براہ راست قبضہ نہیں بھی مگر یہ اسرائیل کے محاصرے میں ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع موشے یعلون نے یورپی یونین کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ "اسرائیلی مصنوعات کابائیکاٹ شرمناک اقدام ہے جو دہشت گردی کے لیے انعام کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپی یونین کے بعض ممبران کی طرف سے اس فیصلے کی مخالفت کی جاتی تو آج ایسا نہ ہوتا مگر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سے یورپ کی منافقت آشکار ہوگئی ہے۔
اسرائیل کی خاتون نائب وزیرخارجہ زیپی حوٹوبیلی کا نے بھی یورپی یونین کے فیصلے کو خطرناک قراردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس فیصلے پرعمل درآمد روکنے کے لیے مکمل اثرو رسوخ استعمال کرے گا۔