(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) خطاب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ناگا لینڈ والے جب ملک کے آئین اور جھنڈے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں تو کوئی جلوس نہیں نکالا جاتا ہے لیکن جب میں کہتی ہوں کہ میں ملک اور جموں و کشمیر کا جھنڈا ایک ساتھ اٹھاؤں گی تو احتجاج کیا جاتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جموں کشمیرکی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گاندھی نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کے حالات کشمیر کے حالات سے بھی بدتر ہیں اور دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے جموں میں بھی اندھیرا چھایا ہوا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ مختلف خدشات و تحفطات کے بھنور میں پھنس گئے ہیں یہاں کشمیر میں ہمارے حالات خراب تو ہیں ہی لیکن مجھے لگتا ہے کہ جموں کے حالات کشمیر کے حالات سے بدتر ہیں۔ جو کہا گیا تھا کہ دفعہ 370 سے کشمیر اور مسلمانوں کو فائدہ ہے اور اس کے خاتمے سے جموں میں دودھ کی ندیاں بہیں گی، کاروبار اور نوکریاں بڑھ جائیں گی لیکن میں دیکھتی ہوں کہ لوگ پریشان ہیں۔
محبوبہ مفتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ناگا لینڈ والے جب ملک کے آئین اور جھنڈے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں تو کوئی جلوس نہیں نکالا جاتا ہے لیکن جب میں کہتی ہوں کہ میں ملک اور جموں و کشمیر کا جھنڈا ایک ساتھ اٹھاؤں گی تو احتجاج کیا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ انہوں نے کہا کہ جب چین کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے باوجودیکہ انہوں نے ہمارے بیس جوانوں کو شہید کیا تو ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے یہ دوہرا معیار کیوں اپنایا جاتا ہے ۔