انتفاضہ قدس کے شہداء کی تعداد چوالیس اور زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار چار سو باون ہوگئی ہے۔ اور اقوام متحدہ کےانتباہات کے باوجود صیہونی کابینہ مسلسل مقبوضہ بیت المقدس میں بدامنی جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے۔
فلسطین سے ملنےوالی تازہ ترین خبروں کے مطابق صیہونی آبادکار اسرائیلی پولیس کی شدید حفاظتی تدابیر میں باب المغاربہ کے ذریعے تاریخی مسجد الاقصی میں داخل ہو رہے ہیں اور بیت المقدس کی بسوں میں بھی تین سو صیہونی فوجیوں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔صیہونی کابینہ نے یہ فیصلہ بیت المقدس کے سیکورٹی محاصرے میں تقویت پیدا کرنے کے لئے کیا ہے۔
صہونی حکومت کو امید ہے کہ وہ بیت المقدس میں ذرائع آمد و رفت میں تن سو فوجی تعینات کر کے بیت المقدس میں رہنے والے یہودیوں میں احساس تحفظ واپس لوٹا دے گی۔
بیت المقدس میں بحران شروع ہونے کے بعد سے ہی اس شہر کو تیسرے انتفاصہ کا سامنا ہے۔
مقبوضہ فلسطین خصوصا بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں بدامنی کو دو ہفتے ہو گئے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت اور انتہا پسند صیہونی آباد کاروں کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
صیہونی وزیر اعظم نے انتہاپسندوں کا ساتھ دے کر حال ہی میں فلسطینیوں کے خلاف موت تک مقابلے کی بات کی ہے۔
اور انہوں نے صیہونی آباد کاروں کو اشتعال دلا کر فلسطینی سرزمینوں مین بدامنی پیدا کر دی ہے۔
اسرائیل میں کئے جانے والے تازہ ترین سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغربی کنارے میں انتفاضہ قدس شروع ہونے اور اس علاقے میں جھڑپیں ہونے کے بعد صیہونیوں کی جانب سے صیہونی وزیر اعظم کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبارات کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے مطابق تل ابیب شہر کی دو تہائی آبادی مشرقی بیت المقدس سے صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کی مکمل پسپائی کی حامی ہے۔
صاحب الرائے افراد کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو داخلی اعتراضات اور اسرائیل میں جاری اقتصادی بحران کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف انتہا پسندی کو صیہونی معاشرے میں ہوا دے رہے ہیں۔
ایسی حالت میں بیت المقدس اور اس میں موجود مقدس مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ نیتن یاہو کی کابینہ ایک تیر سے دو شکار کرنے کےدرپے ہےیعنی فلسطینی عوام کا قتل عام اور ان کو بیت المقدس سے نکالنا اور اس کے ساتھ ساتھ بیت المقدس شہر پر ہمیشہ کے لئے قبضہ کرنا چاہتی ہے۔