اطلاعات کے مطابق نریندر مودی کا تاریخی دورہ اس سال جولائی کے بعد ہو سکتا ہے جس دوران ایک بھارتی وفد بھی اسرائیل کا دورہ کرے گا۔
دونوں ممالک کےدرمیان 23 برس سے سفارتی تعلقات قائم ہیں اور انسداد دہشت گردی، دفاع، زراعت، پانی
اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دونوں کے درمیان قریبی تعاون ہے۔ لیکن بھارت کے کسی وزیراعظم یا صدر نے ابھی تک اسرائیل کا دورہ نہیں کیا ہے۔
سشما سوراج نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بھی اس سال اسرائیل، فلسطینی علاقوں اور اردن کا دورہ کریں گی۔
انھوں نے کہا ’جہاں تک وزیر اعظم کہ دورے کا سوال ہے، وہ اسرائیل کا سفر کریں گے۔ اب تک کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے اور دورہ دونوں ملکوں کی رضا مندی سے ہی طے ہوئے گا۔‘بھارت میں اسرائیلی سفیر ذینیل کارمن نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا۔
’ہندو‘ اخبار کے مطابق ڈینیل کارمن نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی دورے اسرائیل اور بھارت کے درمیان قریبی تعلقات کا حصہ ہیں۔‘
سنہ 2000 کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر خارجہ جسونت سنگھ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی حکومتی عہدیدار تھے۔ اور سنہ 2003 میں ایریل شیرون بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم تھے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 1992 میں 20 کروڑ ڈالرز کی تجارت سے سنہ 2013 میں تقریباً چار اعشاریہ چار ارب ڈالرز کی تجارت ہوئی تھی۔
سنہ 2013 میں بھارت اسرائیل کا دسواں سب سے بڑا تجارتی شریک تھا اور ایشیا میں چین اور ہانگ کانگ کے بعد اسرائیل کا تیسرا سب سے بڑا شراکت دار۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین