رپورٹ کے مطابق مغصوبہ مکان کے مالک عبداللہ ابو ناب نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے پولیس کی معیت میں ان کے مکان پر دھاوا بولا اور گھر میں موجود تمام افراد کو ننگے پائو باہر نکال دیا گیا۔ بچوں اور خواتین کو پائوں میں جوتے تک نہیں پہننے دیے۔ درجن سے زائد یہودی مکان میں داخل ہوئے اور تمام قیمتی سامان اور فرنیچر کی اینٹ سے اینٹ بجا کر ملبے کی شکل میں اسے باہر پھینک دیا گیا۔ مکان کی الماری میں پڑی قیمتی اشیاء کی لوٹ مار گئی۔ خواتین کے زیورات اور نقدی بھی لوٹ لی گئی ہے۔
عبداللہ ابو ناب نے بتایا کہ اس مکان میں اس کےدو خاندان کے پندرہ افراد مقیم تھے۔ یہ مکان اور اس کی اراضی سنہ 1948 ء سے قبل کی ان کے باپ دادا کی ملکیت ہے۔ ابو ناب نے بتایا کہ میں نے مکان کی ملکیت ثابت کرنے کے لیے صہیونیوں کے ساتھ طویل قانونی جنگ لڑی جس میں میری تمام جمع پونجھی بھی ختم ہوگئی مگر عدالت نے یہودی شرپسندوں کے حق میں فیصلہ دے کر ظلم کی حمایت اور انصاف کے قتل عام پر مہرتصدیق ثبت کردی۔