اسلام آباد (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان کی دینی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نیز متعدد اسلامی ممالک کے سفارتی نمائندوں اور سول سوسائٹی کے اراکین کا یہ اجلاس مظلوم فلسطینیوں کے حق ریاست اور حق حکومت کی بھرپور تائید اور حمایت کرتا ہے ۔یہ اجلاس صہیونی ریاست کے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف جارحانہ اقدامات جو گذشتہ ستر برسوں سے جاری ہیں کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اسرائیلی جارحانہ حربوں کا نوٹس لینے اور ان کے حوالے سے ضروری قانونی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جیسا کہ اقوام عالم کے علم میں ہے کہ اسرائیل قابض و ناجائز ریاست ہے جسے مشرق وسطیٰ کے مسلمان ممالک کے سینے میں ایک خنجر کی مانند پیوست کیا گیا ہے۔ اس جعلی ریاست کے بیشتر شہری دوہری شہریت کے حامل ایسے جنونی افراد ہیں جنہیں مذہب کے نام پر اکسا کرفلسطین میں لا کر بسایا گیا ہے۔ اقوام عالم بالعموم اور مسلمان اقوام بالخصوص اس غاصبانہ ریاست کے خلاف اپنی تشویش کا متعدد بار عالمی و علاقائی فورمز پر اظہار کر چکی ہیں ۔ بانیان پاکستان بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے متعدد مواقع پر اس عزم کا ارادہ کیا کہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمان کبھی بھی اس غاصب ریاست کو قبول نہیں کریں گے بلکہ پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کے تار کے جواب میں آپ نے کہا :’’ دنیا کا ہر مسلمان مرد و عورت بیت المقدس پر صہیونی قبضے کو تسلیم کرنے کے بجائے موت کو ترجیح دے گے۔‘‘اس کانفرنس کے شرکاء بانیان پاکستان کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں اور اس پر اپنے ایمانی جذبے کے ساتھ قائم ہیں اور اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ اس غاصب ریاست کو جائز ریاست تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کوقبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ نمائندہ اجلاس اس عزم کا اعلان کرتا ہے :
* بانیان پاکستان بالخصوص قائداعظم محمد علی جناح ، علامہ محمد اقبال ، مولانا محمد علی جوہر ، مولانا ظفر علی خان نیز دیگر کے ارشادات کی روشنی میں ہم مظلوم
فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے۔
* یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھی بانیان پاکستان کے اس موقف پر ہی اپنی خارجہ پالیسی ترتیب دے اور صہیونی ریاست کو
جائز تسلیم کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف نہ فقط خود اقدام کرے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے موقف کو دوٹوک بیان کرے ۔
* یہ اجلاس بعض اہم افراد کی جانب سے غاصب صہیونی ریاست کے لیے ہمدردی کے جذبات کو بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ اگر ہندوستان
کے حق میں دیا جانے والا بیان ملک سے غداری ہے تو صہیونی ریاست کے لیے پاکستان کی پارلیمان اور میڈیا پر لابنگ کو بھی غداری کے برابر
جرم تصور کیا جانا چاہیے۔ایسے افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہونا چاہیے تاکہ علم ہو سکے کہ انھوں نے کس کے ایما پر بانیان پاکستان اور پاکستانی
عوام کے جذبات و موقف کے خلاف آو از بلند کی۔
* یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سستی اور بے اعتنائی کامظاہرہ نہ کرے ، پاکستانی عوام کسی بھی صورت میں
صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور اس حوالے سے کی جانے والی ہر کاوش کو نظریہ پاکستان کے خلاف سمجھتے ہیں ۔
* یہ اجلاس مسلم امہ کے تمام ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے مشترکہ آواز بلند کریں اور وہ مسلمان ممالک جو اسرائیل کے
ناجائز وجود کو تسلیم کر چکے ہیں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرکے فلسطینی ریاست کی بحالی کا مطالبہ کریں۔
* ایک امت کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے مددگار اور معاون ہوں نہ کہ ان کے دشمنوں اور خون کے پیاسوں
کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھائیں۔یہ اجلاس مسلم امہ کے قائدین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام باہمی مسائل کو گفت و شنید سے حل کریں
اورپاکستان کیجانب سے یمن کے معاملے میں ثالثی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتا ہے نیز مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے میں فی الفور عملی اقدامات کیے
جائیں ۔
* یہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا تاریخی دارالحکومت ہے اس کی اس حیثیت کے خلاف ہم ہر اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔یہ
اجلاس امریکا کے اس اقدام کی پرزور مذمت کرتا ہے جس کے تحت اس نے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس میں منتقل کیا ہے۔ امریکا کا یہ فیصلہ عالمی
قوانین اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی نفی پر مبنی ہے۔
* یہ اجلاس فلسطینیوں کے اپنے گھروں کی واپسی کی تحریک کی حمایت کرتا ہے اور اس تحریک کے شرکاء کے خلاف صہیونی تشدد وبربریت کی مذمت کرتا ہے۔
* یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سنجیدہ اقدام کریں نیز کشمیر اور روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے لیے
بھی عملی اقدامات کیے جائیں ۔
* یہ اجلاس امریکا کی جانب سے متعدد اسلامی ممالک کو مذہبی اور اقلیتوں کی آزادی کے حوالے سے بلیک لسٹ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
* یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔
* عالم اسلام کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اگر امت کے درمیان اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دشمن جری ہو کر آگے بڑھ رہا ہے ، آئے روز عالم اسلام کے
خلاف سازشیں عروج پر ہیں ہم عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔
شرکائے کانفرنس
سینیٹر راجہ ظفر الحق چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ،ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان ، لیاقت بلوچ سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل، محمد سرخابی نائب سفیر اسلامی جمہوریہ ایران ، ھشام حسن سیاسی اتاشی سفارتخانہ جمہوریہ شام ، حسین امراہ کرد سیاسی اتاشی سفارتخانہ ترکی، حسنی محمد مصطفی ابو غوش، قائمقام سفیر ریاست فلسطین، محمد رضا کاکا کلچرل کونسلر رائزنی اسلامی جمہوریہ ایران، علامہ امین شہیدیسربراہ امت واحدہ پاکستان ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین ، علامہ عارف حسین واحدی سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان ، عبد اللہ گل سربراہ تحریک جوانان پاکستان ، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم پاکستان ، تنظیم اسلامی کے مرکزی راہنما عظمت ممتاز ثاقب، راجہ فاضل حسین تبسم سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی کشمیر ، رضیت باللہ صدر ہدیۃ الہادی پاکستان ، شمس الرحمن سواتی مرکزی راہنما جماعت اسلامی ،سیکریڑی جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان صابر کربلائی ، شیعہ وفاق المدارس کے مرکزی راہنما ڈاکٹر علامہ محمد ، سید ثاقب اکبر ڈپٹی سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان و دیگر
دیگر شرکاء
اس عالمی نمائندہ کانفرنس میں کونسل کی رکن تنظیموں کے علاوہ سول سوسائٹی کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ان میں امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی راہنما کمیل عباس ، حمید الحسن رضوی ، حاجی خالد سیف اللہ ، علامہ سید محمد سبطین شیرازی ، پیر سعید احمد نقشبندی، علامہ حسنین عباس گردیزی ، مولانا نعیم الحسن نقوی ،پروفیسر خالد سیف اللہ، سید اسد عباس نقوی، ڈاکٹر علی عباس نقوی ، علامہ فرحت عباس ، کاشف چوہدری ، ڈاکٹر قلب عباس ، سید اعجاز کاظمی ، شاھد شمسی ، حافظ شاہد ، نجف علی ، مرتضی عباس و دیگر