مصر میں سابق مرد آہن اور معزول ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے خلاف برپا ہونے والے عوامی انقلاب کی پہلی سالگرہ پر ملک بھر میں احتجاجی جلسے، جلوس، ریلیاں اور سیمینار منعقد کیے جا رہے ہیں۔
کل پچیس جنوری کو انقلاب کی پہلی سالگرہ کے حوالے سے سب سے بڑا جلوس قاہرہ میں معروف تحریر چوک میں ہوا، جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ حسنی مبارک کے بعد برپا ہونے والے انقلاب اور اس کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران یہ سب سے بڑا اجتماع تھا۔ ملین مارچ میں شرکاء نے انقلاب کا ایندھن بننے والے شہریوں اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور زخمیوں کےساتھ ہرقسم کے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کےمفت علاج کے مطالبات کیے گئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تحریر اسکوائرمیں جمع لاکھوں کے مجمع سے اخوان المسلمون کی سیاسی جماعت”آزادی و انصاف” کے رہ نماؤں نے اپنی تقریروں میں شہداء انقلاب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے مشن کو منزل مقصود تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔
مقررین نے پوری مصری قوم، عالم عرب اور اسلامی دنیا کو انقلاب کی پہلی سالگرہ کےمکمل ہونے پر مبارک دی۔
اس موقع پر مقررین نے مقبوضہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاص طور پر ذکر کیا۔ شرکاءنے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔ مجمع کےاندر سے بیت المقدس سے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی شہر بدری اور دیگر ارکان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف بھی نعرے بلند کیے جا رہے تھے۔
مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے جاری غنڈہ گردی، بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور دیگر جرائم کی شدید مذمت کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی سرزمین پر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل روک دے۔