عبرانی نیوز ویب پورٹل’’وللا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نیتن یاھو کے کانگریس سے خطاب سے راضی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اوباما انتظامیہ ان کے خطاب کے رد عمل میں چند اہم اقدامات پر غورکر رہی ہے، جن میں’’کیری دستاویز‘‘کا افشا بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی نگرانی میں پچھلے سال نو ماہ تک فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری رہے ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران جان کیری نے ایک مفاہمتی فارمولہ بھی فریقین کے سامنے پیش کیا تھا تاہم فریقین اس پر متفق نہیں ہو سکے جس کے بعد بات چیت کا سلسلہ ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا تھا۔
نیوز ویب پورٹل کے مطابق حال ہی میں امریکی سیکیورٹی امور کے نامہ نگار’’ڈیوڈ ایگنچیوز ‘‘ نے اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن نیتن یاھو کے کانگریس سے خطاب کے رد عمل میں جان کیری کے مفاہتمی فارمولے کی تفصیلات منظرعام پرلانے پرغورکر رہی ہے۔ جان کیری دستاویز کو اسرائیل میں 17 مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل شائع کیا جا سکتا ہے۔
امریکی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ابھی تک امریکی حکام نے کیری دستاویز کو عوام کے لیے شائع کرنے سے روک رکھا ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ فریقین ایک بار پھربات چیت پر آمادہ ہوں گے تاہم یورپی یونین اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے اس دستاویز کو سامنے لانے کے لیے دبائو بھی موجود ہے کیونکہ دنیا یہ جاننا چاہتی ہے کہ آیا جان کیری نے نیتن یاھو کے ساتھ مل کر مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کیا خفیہ دستاویز تیار کی تھی؟
امریکی فاضل مضمون نگارنے مزید لکھا ہے کہ کیری دستاویز کے افشاء سے یہ راز منکشف ہو سکتا ہے کہ(فلسطینی ریاست کےقیام کے مخالف) وزیراعظم نیتن یاھو سنہ 1967 ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام کے اصول پرمتفق تھے اور اسی اصول پرمذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھانےکے خواہش بھی تھے۔ اگر یہ راز فاش ہو گیا تو نیتن یاھو کو ایک بڑا سیاسی دھچکا لگ سکتا ہے۔ موجودہ حالات میں جب انتخابات کو چند دن ہی باقی رہ گئے ہیں نیتن یاھو کے لیے ایسا دھچکا ان کی’’سیاسی موت‘‘ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ البتہ اس دستاویز کے افشاء کا فائدہ اسرائیل کے دائیں بازو کے ان سیاست دانوں بالخصوص یاھو کے حریف’’نفتالی بینٹ‘‘ کو ہوسکتا ہے جنہیں اپنی کامیابی کے لیے دائیں بازو کے بنیاد پرست مذہبی ووٹروں کی حمایت کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے سال فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات کے دوران یہ خبریں آتی رہی ہیں کہ نیتن یاھو نے جان کیری کے امن فارمولے سے بعض تحفظات کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔ نیتن یاھو کو سب سے بڑا اعتراض مقبوضہ بیت المقدس کو امن فارمولے میں شامل کیے جانے پر تھا اور اس بات پرمصر تھے کہ بیت المقدس کے موضوع کو مذاکرات کے ایجنڈے ہی سے نکال دیا جائے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین