(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ رکن ممالک عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ فلسطینی سرزمین پر قابض اسرائیل کا غیرقانونی قبضہ ختم ہو اور فلسطینی عوام پر جاری حملوں کا سلسلہ روکا جا سکے ، مغربی کنارے اور غزہ پر قابض اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اور دنیا کے کسی ملک کو اس قبضے کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کی کسی صورت مدد کرنی چاہیے۔
ماہرین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کہ اتنے بڑے پیمانے پر عالمی حمایت کے باوجود قابض اسرائیل کا قبضہ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عالمی عدالت نے صاف اعلان کیا تھا کہ یہ قبضہ ناجائز ہے اور سب ممالک پر لازم ہے کہ اسے تسلیم نہ کریں۔
بیان میں بتایا گیا کہ پچھلے ساتھ سو دنوں میں قابض اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں نے غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں دو لاکھ تیس ہزار فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ اس وقت بھی غزہ کے محصور اکیس لاکھ شہری بدترین قحط کا شکار ہیں اور پورا علاقہ کھنڈر میں بدل چکا ہے لاکھوں فلسطینیوں کو بار بار جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اب یہ درندگی صرف غزہ تک محدود نہیں رہی بلکہ مغربی کنارے میں بھی قابض اسرائیلی فوج اور اس کے مسلح آبادکار اجتماعی حملے اور جبری بے دخلی کے جرائم کھلے عام کر رہے ہیں جنہیں ریاستی اداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کے جرائم پر بین الاقوامی خاموشی اور مسلسل استثنیٰ نے اسے مزید جری بنا دیا ہے اور اب وہ اپنی جارحیت کو خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلا رہا ہے اس کے ساتھ بین الاقوامی نظام کمزور ہو کر بکھر رہا ہے اور عالمی خاموشی نسل کشی کو ایک معمولی سا ضمنی نقصان بنا کر پیش کر رہی ہے۔
ماہرین نے اقوام متحدہ کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں کھلی نسل کشی کی ہے اور ریاست کے تمام ادارے یعنی انتظامی، عدالتی اور قانون ساز ادارے ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہے بلکہ ان کے فروغ کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ اب انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کیونکہ قابض اسرائیل کی نسل کشی اجتماعی قتل ِعام، ناقابل بیان انسانی مصائب اور تباہی کے انبار کی صورت میں دنیا کے سامنے ہے۔ماہرین نے اپنی سابقہ سفارشات دہراتے ہوئے کہا کہ اب فوری طور پر عملی اقدامات کیے جائیں جن میں سب سے اہم قابض اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی اور فوجی تعلقات کا خاتمہ ہے مقبوضہ علاقوں میں اس کے نافذ کردہ کسی بھی تبدیلی کو تسلیم نہ کیا جائے اور جنگی مجرم قیادت کو عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کمپنیوں اور افراد پر بھی پابندیاں لگائی جائیں جو اس ناجائز قبضے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس میں شریک ہیں۔