طرابلس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) لیبیا کی ایک عدالت نے چار فلسطینی شہریوں کو 17 سے 22 سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان فلسطینیوں کو سیاسی بنیادوں پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے لیبیا میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کا سیل قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے لیبی عدالت کے فیصلے کوغیر منصفانہ اور سفاکانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا جس کی پاداش میں انہیں کڑی سزائیں دی گئی ہیں۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لیبیا کی عدالت نے چارفلسطینیوں مروان عبدالقادر الاشقر، ان کےبیٹے براء، موید جمال عابد اور نصیب محمد شبیر کو لیبیا کے خلاف سازش کے الزام میں حراست میں لیا گیا اور ان کے خلاف جعلی الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ چاروں کو اکتوبر 2016ء کو طرابلس سے گرفتار کیا گیا اور دوران حراست انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ لیبی جلادوں کے تشدد سے براء کی ایک آنکھ بھی ضائع ہوگئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے لیبی عدالت کے فیصلے کو غیر منصفانہ اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کرنے اور انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بعض ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ لیبیا کی حکومت ان فلسطینیوں کو اسرائیلی ریاست کے حوالے کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چاروں فلسطینی لیبیا میں کرنل قذافی کے دور سے رہائش پذیر ہیں۔ 56 سالہ مروان الاشقر طرابلس میں ایک ٹیکنالوجی کمپنی چلاتے ہیں جبکہ دیگر تینوں فلسطینی لیبیا کی جامعات میں زیر تعلیم ہیں۔ مروان بلند فشار خون اور ذیابیطس کے مریض ہیں مگرانہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔