رپورٹ کے مطابق رام اللہ میں میجر جنرل توفیق طیراوی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الطیراوی گذشتہ جمعہ کو انقرہ میں تحریک فتح کے بانی یاسرعرفات مرحوم کی برسی کےحوالے سے منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے آ رہے تھے۔ یہ یاسرعرفات کے حوالے سے تقریب ترکی میں فلسطینی اتھارٹی کے سفارت خانے میں آج اتوار کو منعقد ہونا تھی۔
توفیق طیراوی اردن سے ترکی جانے والی پروازسے انقرہ پہنچے مگر انہیں ہوائی اڈے سے باہر جانے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد انہیں رات آٹھ بجے کی ایک دوسری پرواز کے ساتھ واپس عمان بھیج دیا گیا۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ توفیق طیراوی کو ترکی میں ہوائی اڈے پر روکے جانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ترک حکام سے رابطہ کیا گیا تھا تاہم فلسطینی حکام ترکی کو طیراوی کے حوالے سے مطمئن نہیں کرسکے ہیں۔
تحریک فتح کے ترجمان نے توفیق طیراوی کے ترکی میں داخلے پرپابندی کے فیصلے کو حیران قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ میجر جنرل طیراوی کو انقرہ کے ہوائی اڈے پر کئی گھنٹے انتظار کرایا گیا جس کے بعد انہیں واپس اردن بھیج دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک حکام نے توفیق طیراوی کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث قرار دیتے ہوئے انہیں داخلے سے روکا ہے۔