اسلامی جمہوریہ ایران کی رضاکار فورس کے کمانڈروں کی ایک بڑی تعداد نے بدھ کو سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ سید علی خامنہ ای نے کمانڈروں سے اپنے خطاب میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جاری تحریک کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ، غرب اردن میں بھی شروع ہو چکی ہے اور فلسطینی عوام صیہونیوں کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔
آپ نے کہا کہ فلسطین پر غاصبانہ قبضے کو تقریبا ساٹھ برس گذر چکے ہیں اور فلسطینیوں کی کئی نسلیں بھی تبدیل ہو چکی ہیں لیکن فلسطینی امنگ، ابھی بھی باقی اور زندہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن چاہتا ہے کہ فلسطینی امنگوں کو فراموش کر دیا جائے۔
سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ہم جیسے بھی ممکن ہوگا فلسطینی عوام کا ہر حال میں دفاع کریں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے عوام مظلوموں کے دفاع میں اپنے فریضے پر عمل کرتے ہوئے سامراجی محاذ کے مقابلے میں خود مختاری اور آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی قوموں کے محاذ کی حمایت کریں گے۔
خامنہ ای نے کہا کہ دشمنوں کے ذریعے ایران میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوششوں سے ہمیں غافل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ دشمن ہمیشہ ایران کے عوام اور اسلامی جمہوری نظام کے خلاف سازش کی کوشش کرتا رہا ہے۔
آپ نے کہا کہ عوامی رضاکار فورس ایک نا ختم ہونے والا خزانہ ہے کیونکہ ملت ایران ایک نا ختم ہونے والا خزانہ ہے۔
سید علی خامنہ ای نے رضاکار فورس کو دشمنوں کے مقابلے میں ایک مضبوط مورچہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس فورس کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔
سید علی خامنہ ای نے سامراج کی سخت اور نرم دشمنی کے مختلف طریقوں کے مقابلے میں مسلسل ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی نرم دشمنی کا ایک اہم حربہ اثر و رسوخ کا استعمال ہے۔ آپ نے کہا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہم اس بات کو سمجھیں اور درک کریں کہ دشمن اس سلسلے میں پوری منصوبہ بندی کر رہا ہے۔