فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں سیاسی بنیادوں پر تین ماہ سے قید تنہائی میں ڈالے گئے کارکن عبدالفتاح عزام محمد الحسن الشریم کی حمایت میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بارپھر آواز بلند کرتے ہوئے رام اللہ اتھارٹی سے شریم کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم "عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن” کے لندن میں قائم صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں 36 سالہ فلسطینی عزام الحسن الشریم کو مسلسل قید تنہائی میں ڈالے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشریم کو بلا جواز اور محض سیاسی انتقام کے تحت پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم الشریم کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔خیال رہے کہ عزام محمد حسن الشریم کا تعلق اریحا شہر سے ہے اور وہ اسی شہر میں قائم فلسطینی اتھارٹی کی اریحا سینٹرل جیل میں پچھلے تین ماہ سے قید تنہائی کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ سیاسی قید عزام الشریم کی صحت بری طرح خراب ہوچکی ہے۔ اگر اسے رہا نہیں کیا جاتا تو فلسطینی اتھارٹی اس کی خرابی صحت اور اس کی جان کو پہنچنے والے نقصان کی بھی ذمہ دار ہوگی۔
خیال رہے کہ عزام الشریم کو فلسطینی انٹیلی جنس حکام نے 21 مارچ 2009 کو حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد اسے مختلف جیلوں میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ 24 جولائی سے الشریم نے جیل میں اپنی بلاجواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی جس کے بعد اسے قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے۔ اسیر کے اہل خانہ کا کہنا ہےکہ ان کے بیٹے کی حالت نہایت تشویشناک ہے۔ اسے رہا نہیں کیا جاتا تو الشریم کی جان کو بھی خطرات لاحق ہوسکتےہیں۔ سیاسی بنیادوں پر فلسطینی اتھارٹی کی ایک عدالت نے الشریم کو 12 سال قید با مشقت کی سزا بھی سنا چکی ہے۔