اسرائیلی وزیرتعلیم گدعون ساعار نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مقبوضہ علاقوں میں ایک نئی تعلیمی پالیسی شروع کر رہی جس کے تحت عرب کمیونٹی کے اسکولوں میں بھی صہیونیت سے متعلق مضامین لازمی قراردیے جائیں گے
جبکہ تدریس کے لیے عبرانی کلینڈر، اسکولوں میں اسرائیلی پرچم اور صہیونی قومی ترانہ لازمی ہوگا۔ بیت المقدس میں ایک اخبار کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نئے تعلیمی سال میں اسرائیلی ثقافت اور کلچر کو فروغ دینے کے لیے چوتھی سے نویں جماعت تک صہیونیت کے مضامین کو لازمی قرار دیا جائے گا۔ دوسری جانب اردنی اخبار”الدستور” نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کے اس فیصلے پر عمل درآمد کے نتیجے مقبوضہ بیت المقدس میں سول نافرمانی کی تحریک اور یہودیوں اور عربوں کے درمیان بھی جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔