اسرائیل کے سیاسی حلقوں میں ان دنوں مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض علاقوں میں عارضی انتظامی کنٹرول رکھنے والی فلسطینی اتھارٹی کے ممکنہ سقوط کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ رام اللہ میں کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ امریکی وزیرخارجہ کے دورے کی ناکامی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کا ممکنہ سقوط ایک نوشتہ دیوار دکھائی دے رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدھ اور جمعرات کے روز اسرائیلی کابینہ کے ہونے والے اجلاسوں میں فلسطینی اتھارٹی کے سقوط پر بحث کی گئی۔ خاص طورپر کابینہ کی سیاسی و سیکیورٹی کمیٹی نے فلسطینی اتھارٹی کے ممکنہ سقوط پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزراء نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی ختم ہو جاتی ہے تواس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ سیکیورٹی کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے انہدام کو سخت خطرات سمجھا جائے گا۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی ختم ہوجاتی ہے تو مغربی کنارے میں سیکیورٹی اور معاشی شعبے کا تمام بوجھ اسرائیل کے کندھوں پر آجائے گا۔ پہلے ہی فلسطینی صدر محمود عباس ایک سنگین معاشی بحران سے گذر رہے ہیں۔ اگر ان کی حکومت ختم ہوجاتی ہے اور رام اللہ اتھارٹی کے تمام ادارے بند ہوجاتے ہیں تو اسرائیل کو یہ بوجھ اُٹھانا پڑ سکتا ہے۔