رپورٹ کے مطابق منگل کے روز عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے الخلیل شہر میں تلاشی کی کارروائی کے دوران سابق اسیر اور شہید مجدی ابووردہ کے بھائی محمود محمد ابو وردہ اور محمد احمد عوض کو حراست میں لینے کے بعد کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ اسی شہر سے دو سیاسی کارکنوں کو سیاسی بنیادوں پر تفتیش کے لیے حراستی مرکز میں طلب کیا گیا ہے۔
مغربی کنارے کے شمالی شہر بیت لحم میں عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے کینسر کے مریض اور سابق اسیر ایمن دعامسہ کوبھی خود کو حکام کے روبرو پیش کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایمن دعامسہ فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں پہلے بھی قید کاٹ چکے ہیں۔ کینسر جیسے جان لیوا مرض میں مبتلا ہونے کے باعث حال ہی میں ان کی سرجری کی گئی ہے۔ اسپتال سے گھر منتقل ہوئے ابھی چند دن ہی گذرے ہیں کہ عباس ملیشیا نے انہیں خود کو حکام کے حوالے کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
بیت لحم سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبدالرحمان حسان کو بھی تفتیشی مرکز میں طلب کیا گیا ہے۔
سلفیت میں عباس ملیشیا کی تلاشی کی کارروائی میں براء فتاش نامی شہری کو حراست میں لے لیا۔ فتاش اپنے گھر سے دور ایک جگہ محنت مزدوری کررہا تھا کہ عباس ملیشیا کے غنڈوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اٹھا کر حراستی مرکز لے جایا گیا ہے۔ وہ پہلے بھی عباس ملیشیا کی جیل میں تشدد کا نشانہ بن چکا ہے۔
طولکرم سے تعلق رکھنے والے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما ایاد ناصر بدستور 116 دن سے عباس ملیشیا کی حراست میں ہیں۔ انہیں عدالتی حکومت کی خلاف ورزی کرتےہوئے پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔ فلسطینی عدالت ایاد ناصر کی رہائی کا حکم دے چکی ہے۔