رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم”عرب آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس” کے لندن میں قائم ہیڈ کواٹر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسلحے کا کھلے عام اور غیرقانونی استعمال کرکے وحشیانہ جنگی جرائم کیے مرتکب رہی ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو سرعام گولیاں مارکرشہید کردیا جاتا ہے۔ ایسے میں صہیونی ریاست کے وحشیانہ جنگی جرائم کو کسی صورت میں سندجواز مہیا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی کارروائیاں بین الاقوامی جنگی جرائم کے تحت آتی ہیں اور ان کی بین الاقوامی فوج داری عدالت کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہری اپنے خلاف صہیونی فوج کے وحشیانہ طاقت کے استعمال کے خلاف سراپا احتجاج ہیں مگر پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین کوپر گولیاں برسائی جاتی ہیں۔ معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کا کھلم کھلا ذمہ دار اسرائیل ہے جو اپنی فوج کو فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلی اجازت دے رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے قتل عام کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی پوری کابینہ ہےجو فوج اور پولیس کو فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت دیتے ہوئے انہیں گولیاں چلانے کا حکم جاری کرتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے قصدا مقدس مقامات کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کا بھیڑ بکریوں کی طرح قتل عام کررہے ہیں۔ فلسطینی شہریوں کی زندگی نہایت خطرات میں گھر چکی ہے اور کسی بھی فلسطینی شہری کے گھر سے نکلتے ہی اس پر بغیر کسی وجہ کے گولی چلا دی جاتی ہے۔ اسرائیلی فوج ایک سوچے سمجھے اور منظم منصوبے کے تحت فلسطینی شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا کر انہیں شہید کررہی ہے۔
بیان میں فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال پر عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بڑی تنظیم بالخصوص اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن کر صہیونی ریاست کو جنگی جرائم جاری رکھنے کا جواز مہیا کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں یکم اکتوبر سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے دوران قابض صہیونی فوج نے نہتے فلسطینیوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کرکے تیس کے قریب شہریوں کو شہید اور 1500 کو زخمی کردیا ہے۔ سیکڑوں فلسطینی تحریک کے دوران گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈال دیے گئے ہیں جہاں ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔