فلسطینی ذرائع کے مطابق صیہونی فوجیوں نے اتوار کی صبح غرب اردن کے شہر الخلیل میں فائرنگ کرکے ایک فلسطینی نوجوان کو شہید کردیا۔
صیہونی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ مذکورہ فلسطینی نوجوان نے حملہ کرکے دو اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں کو شدید زخمی کردیا ہے۔ایک اور اطلاع کے مطابق اسرائیلی فوجی نے الخلیل کے علاقے میں زیتون کے کیھتوں میں کام کرنے والے فلسطینی کسان پر فائرنگ کردی جس میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔
اس سے پہلے اسرائیل فوج نے دعوی کیا تھا کہ ایک فلسطینی نوجوان بیت الحم کے علاقے کے قریب واقع متاز نامی صیہونی آبادی میں داخل ہوکر ایک صہیونی آباد کار کو ہلاک کردیا ہے۔
اسرائیل فوج کا کہنا ہے فلسطینی نوجوان جائے وقوعہ بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا ہے تاہم کی تلاش کی جارہی ہے۔
قبل ازیں اتوار کی صبح سویرے ایک صیہونی آباد کار نے مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی شہری کی کار کو آگ لگادی تھی۔
صہیونی آباد کار نے فلسطینی شہری کے گھر کے سامنے کھڑے ہوئے متعصبانہ نعرے بھی لگائے اور حملے کی دھمکیاں بھی دیں۔
صہیونی فوجیوں نے ہفتے کے روز بھی ایک فلسطینی نوجوانوں کو جنین شہر میں واقع جمالہ چیک پوسٹ کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ مذکورہ نوجوان شہادت پسندانہ کاروائی کرکے اسرائیل فوجیوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ غرب اردن، القدس ، غزہ اور انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے خلاف فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ یکم اکتوبر سے جاری ہے جس کے دوران کم سے کم ساٹھ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں سرکاری اسپتالوں میں طبی آلات اور جان بچانے والی دواؤں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف قدرہ نے بتایا ہے غزہ کے محاصرے کی وجہ سے ہرقسم کی دوائیں اور طبی آلات نہیں پہنچ رہے جس کی وجہ سے ایمرجنسی اور آپریشن تھیٹروں میں ادویات اور آلات کی قلت کا بخوبی مشاہدہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں شدید زخمی ہونے والے درجنوں افراد کو غزہ کے اسپتالوں میں لایاجاتا ہے تاہم دواؤں اور میڈیکل آلات کی قلت کے سبب ان میں سے اکثر لوگ شہید ہوجاتے ہیں۔
درایں اثنا فلسطینی ماہر اقتصادیات معین رجب نے کہا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کے حوالے سے اپنے مالی وعدوں کو پورا نہیں کر رہے۔
فلسطین آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے معین رجب کا کہنا تھا کہ عرب ممالک نے اکتوبر دوہزار چودہ میں قاہرہ میں ہونے والی کانفرنس میں پانچ ارب چار سو ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود یہ رقم فلسطینیوں کو نہیں مل سکی ہے۔
انہوں نے نام لیے بغیر مصر پر کڑی نکتہ چینی اور کہا کہ اسرائیل کے دباؤ کی وجہ سے تعمیراتی ساز وسامان اور دیگر اشیا غزہ نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بعض عرب ملکوں کی ترجیحات سے خارج ہوگیا ہے اور ان ممالک میں فلسطین کے معاملے کو فوقیت حاصل نہیں ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ اسرائیل نے جولائی دوہزار چودہ میں زمین ، فضا اور سمندر سے غزہ پر پچاس روز تک جارحیت کی تھی جس کے نتیجے میں دوہزار ایک سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے تھےجبکہ غزہ کے بنیادی ڈھانچے اور رہائشی مکانات کو زبردست نقصان پہنچا تھا۔