اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت گرین لائن سے پرے مقبوضہ فلسطین میں شیخ رائد صلاح کی سربراہی میں کام کرنے والی تحریک اسلامی پر اشتعال انگیزی کا الزام لگا کر پابندی لگانے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔
اسرائیل کے نشریاتی ادارے ‘چینل ٹو’ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کے بیشتر وزراء اس تجویز کی حمایت میں ہیں مگر اسرائیلی سیکیورٹی کے ذمہ دار حکام اس حوالے سے کئی مختلف آراء رکھتے ہیں۔اسرائیلی رہنماؤں کا خیال ہے کہ تحریک اسلامی اور اس کے رہنما شیخ صلاح مقبوضہ فلسطین میں مزاحمتی آپریشنز کو بڑھانے میں کردار ادا کررہے ہیں کیوںکہ ان کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے خلاف یہودی سازشوں کا انتباہ اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ تحریک اسلامی کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھائیں گے کیوںکہ وہ اسرائیل کے اندر موجود امن اور داخلہ سیکیورٹی کے لئے خطرہ کا باعث ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے تنظیم پر پابندی لگانے کے حوالے سے مختلف آراء کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی داخلہ سیکیورٹی کی ذمہ دار تنظیم شن بیت نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے اس پابندی کی حمایت کردی ہے جبکہ اسرائیلی پولیس کا ماننا ہے کہ ایسا کوئی اقدام خطرناک ہے اور اس کے منفی اثرات ہوں گے۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کا خیال ہے کہ اس تحریک پر پابندی لگانے سے تحریک خفیہ طور پر کام کرنے پر مجبور ہوجائے گی اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد شروع ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔