الخلیل مرکزاطلاعات فلسطین
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں منگل کو علی الصباح اسرائیلی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی ایک نوجوان فلسطینی لڑکی ھدیل الھشلمون چند گھنٹے
اسپتال میں موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد جام شہادت نوش کرگئی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الھشلمون کو منگل کی صبح الخلیل کے وسط میں الکونٹینر فوجی چوکی کے قریب گولیاں مار کرزخمی کردیا گیا تھا جس کے بعد اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ شام کے وقت جام شہادت نوش کرگئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مراسلے کے مطابق قابض فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 18 سالہ ھدیل الھشلمون کو الرمیدہ کالونی کے داخلی راستے پر شاہراہ شہداء پر چلتے ہوئے گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئی تھی۔
نامہ نگار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ قابض فوجیوں نے فلسطینی لڑکی کو بغیر کسی وجہ کے گولیوں سے چھلنی کردیا۔ گولیاں لگنے سے لڑکی سڑک پرگر کرکئی گھنٹے تڑپتی رہی مگر قابض فوجیوں نے کسی کو اس کے قریب جانے اور اسے اٹھا کر اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کئی گھنٹے کے بعد ایک ایمبولینس کو فلسطینی لڑکی کے قریب جانے اور اسے اٹھانے کی اجازت دی گئی۔ تب تک اس کا خون بہت زیادہ بہہ چکا تھا۔
خیال رہے کہ الھشلمون کو اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ اپنی دوسری سہولیوں کے ہمراہ اسکول جا رہی تھی۔
اسرائیلی فوجیوں نے حسب معمول نہتی فلسطینی بچی کا قتل چھپانے اور اس کے الزام سے خود کو بچانے کے لیے متقولہ پر فوجی اہلکار کو خنجر سے حملے کا نشانہ بنانے کا الزام عاید کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ایک غیر مصدقہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ الھشلمون کو اس وقت گولیاں ماری گئیں جب اس نے ایک فوجی پر خنجر سے حملے کی کوشش کی تھی۔ تاہم فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فلسطینی لڑکی کے قتل کو ننگی جارحیت قرار دیا ہے۔