صہیونی جیل سے رہائی پانے والے اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے ایک رہنما خالد الحاج نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ جزیرہ نما النقب کی جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ٹھونسا گیا ہے۔ جس کمرے میں دو یا تین افراد کی گنجائش ہے وہاں چھ سے آٹھ تک قیدی ڈالے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ خالد الحاج دو سال تک جزیرہ نما النقب کی جیل میں پابند سلاسل رہے ہیں۔ حال ہی میں اللہ نے انہیں دو جڑواں بچے بھی دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطاق صہیونی عقوبت خانوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ٹھونسا جانا اب معمول بن چکا ہے۔ رام اللہ کے قریب "عوفر” نامی جیل میں 1000 سے زائد فلسطینی قیدی پابند سلاسل ہیں۔ اس کے علاوہ شطہ اور ‘جلبوع’ نامی قید خانوں میں بھی گنجائش سے زیاہ قیدی ڈالے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے مندوبین نے حال ہی میں اسرائیل کی مختلف جیلوں کا دورہ کیا جہاں انہوں ںے قیدیوں کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کی۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی غیرمعمولی تعداد کے باعث اسیران کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قیدیوں کو فراہم کیے جانے والے کپڑے اور دیگر سامان نہ صرف ناکافی ہے بلکہ کئی قیدیوں کے پاس جوتے بھی نہیں ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "عوفر” جیل میں ایک ہزار سے زائد قیدی ٹھونسے گئے ہیں۔ قیدیوں کی تعداد میں اضافے کے باعث جیلروں کی سختیاں بھی بڑھ گئیں ہیں۔ اسیران کو جیل کی کینٹین کے استعمال سے بھی روکا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں پچھلےچار ماہ میں 3000 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے نتیجے میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔