واشنگٹن (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکا میں ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا میں صدر بننے کے بعد ان کے دور اقتدار میں فلسطین میں صیہونی آباد کاری میں ایک نیا طوفان اٹھا اور اس میں مسلسل تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خبر رساں ادارے "اے پی” کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں فلسطینی علاقوں میں آباد کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے قیام کے بعد تل ابیب کو فلسطین میں اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان اختلافات بڑھنے کا اسرائیل کو فائدہ پہنچا اور اس نے فلسطینی علاقوں میں صیہونی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ میں مبصرین کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل جب غرب اردن میں ایک نئی صیہونی کالونی کااعلان کرتا ہے تو وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو ایک قدم اور بھی مشکل بنا دیتا ہے۔
نیوز ایجنسی نے اسرائیل کے انسانی حقوق کے ادارے ’’ اب امن‘‘ کی صیہونی کالونیوں کے امور کی نگران ھجیت اوفران کے حوالے سے بتایا ہےکہ موجودہ اسرائیلی حکومت یہ سمجھتی اس کے لیے سب کچھ جائز ہے۔ امریکی انتظامیہ موجودہ حالات میں اسرائیلی ریاست کےساتھ ہے اور اسرائیل کو صیہونی آباد کاری کا پورا حق حاصل ہے۔
اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کے مطابق 2016ء میں غرب اردن میں صیہونیوں کے لیے 3066 مکانات تعمیر کیے گئے۔ 2017ء میں اس میں کمی دیکھی گئی اور 1650 مکانات تعمیرکیے گئے۔ سال 2018ء کے دوران صیہونی آبادکاری میں اڑھائی گنا اضافہ ہوا او 6712 مکانات تعمیر کیے گئے۔