منگل کے روز فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے بیت لحم میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے شہید ہونے والے 27 سالہ نوجوان معتز ابراہیم زواھرہ کو بیت لحم میں الدھیشہ پناہ گزین کیمپ میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ شہید کی نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق شہید کی ابراہیم زواھرہ کا جسد خاکی بیت لحم کے بیت جالا سرکاری اسپتال سے ان کے گھر منتقل کیا گیا جہاں بدھ کی شام اسے گھر کے قریب ہی ایک قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔شہید الزواھرہ کی نماز جنازہ اور تدفین میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جنازے کے جلوس میں شریک شہریوں نے اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت میں نعروں کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کے حق میں بھی نعرے بازی کی۔
تدفین سے قبل شہید کےوالد ابو غسان نے فلسطین کی نمائندہ قومی قوتوں سے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے دشمن کی ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے نے جوانی میں اپنی جان مسجد اقصیٰ اقصیٰ پرقربان کی ہے۔ یہ کوئی بڑی بات ہرگز نہیں بلکہ میرے تمام بچے اور میری اپنی جان بھی قبلہ اول کے لیے حاضر ہے۔
خیال رہے کہ قابض صہیونی فوج نے بدھ کو مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں ایک نہتے فلسطینی شہری کو بغیر کسی وجہ کے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔