عرب ملک سوڈان کے صدرعمرحسن البشیر نے کہا ہے کہ وہ شورش زدہ لیبیا میں موجودہ نگراں حکومت کو باضابطہ طور پر فوج کی تشکیل میں مدد فراہم کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ باغیوں کو فوج میں شامل کرنے کے ماہر ہیں اور لیبیا کی نئی حکومت کے ساتھ بھی مختلف مسلح گروپوں کو فوج میں مدغم کرانے میں اس کی مدد کریں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سوڈانی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے طرابلس کو فوج کے ادارےکی ازسر نوتشکیل کے لیے اپنی فنی اور مالی ہرقسم کی معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہمیں درجنوں جنگجو گروپوں کو فوج میں شامل کرنے کا تجربہ ہے اور ہم اسی تجربے کی بنا پر لیبیا میں فوج کی تشکیل میں مدد فراہم کریں گے۔
سوڈانی صدر کا کہنا تھا کہ خرطوم نے لیبیا کی حکومت کو یہ پیشکش بھی کی تھی کہ جنوبی لیبیا کی حدود میں کرنل قذافی کے حامی عناصر اور انقلابی فوج کے درمیان لڑائی کےدوران سوڈانی فوج کے ذریعے مدد کی پیشکش بھی کی تھی تاہم طرابلس حکومت نے ہماری اس پیشکش سےانکار کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ لیبیا میں سابق مد آہن اور مقتول لیڈر کرنل معمرقذافی کا تختہ الٹنے میں باغیوں کی مدد کے لیے درجنوں مختلف جنگجو گروپوں نے معاونت کی تھی۔ ملک میں جنگ کے خاتمےکے بعد یہ جنگجو گروپ اب نئی حکومت کے لیے ایک خطرہ ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ان جنگجو گروپوں کو باضابطہ طور پر ایک فوج میں ضم کرے۔
گذشتہ ہفتے لیبیا کی قومی عبوری کونسل”این ٹی سی” کے چیئرمین مصطفیٰ عبدالجلیل نےایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر ملک میں مختلف جنگجو گروپ آپس میں لڑتے رہے تو لیبیا خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔