رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ کی اقتصادی کمیٹی کے سامنے ایک بیان میں نیتن یاھو نے کہا کہ حماس کی طرف سے پھینکے گئے راکٹ ’’اوروت حاییم‘‘ نامی ایک بجلی گھر پرآن گرے تھے جس کے نتیجے میں بجلی گھر کو غیرمعمولی نقصان پہنچا تھا اور وہاں سےبجلی کی سپلائی معطل ہوگئی تھی۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد وہاں سے بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی تھی۔
نیتن یاھو نے کہا کہ پچھلے سال جولائی اور اگست کی جنگ سے قبل سنہ 2012 اور سنہ 2008-9 ء میں ہونے والی لڑائیوں میں بھی حماس کے عسکری ونگ نے جنوبی فلسطین میں قائم اسرائیل کے متعدد بجلی گھروں پر راکٹ حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں بجلی کا عمل معطل ہوگیاتھا۔
رپورٹ میں بتایا تھا کہ پچھلے سال غزہ کی پٹی سے حماس کے مزاحمت کاروں کی طرف سے داغے گئے راکٹ ایک بجلی گھر پرآن گرے تھے جس کے نتیجے میں بجلی گھر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ رپورٹ کے مطابق کئی کلو میٹر دور ہونے کے باوجود فلسطینی مزاحمت کار کامیابی کے ساتھ اسرائیلی تنصیبات کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور ان کی دیسی ساختہ میزائل ٹیکنالوجی کے استعمال اور اس میں مہارت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔