(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان کئی سال سے کشیدگی کا شکار تعلقات ایک بار پھرمعمول پرآنا شروع ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں نے سفارتی تعطل ختم کرنے اور ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ پانچ سال قبل فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی امدادی سامان لےکرآنے والے ترک بحری جہاز ’’مرمرہ‘‘ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد ترکی اور تل ابیب کے درمیان تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے سے رابطے شروع کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک خفیہ مقام پر اسرائیلی خفیہ ادارے’’موساد‘‘ کے چیف یوسی کوھین اور ترکی کے نائب وزیرخارجہ یوسف شخنوبر نے درمیان ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں نے آئندہ ایام میں تعلقات کومعمول پرلانے کے لیے اقدامات پربھی اصولی اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں جلد ہی اعلیٰ سطحی رابطے بھی شروع ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ مئی 2010 ء میں اسرائیل اور ترکی کے درمیان اس وقت تعلقات بگڑ گئے تھے جب صہیونی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے لیے بھیجے گئے ترکی کے ایک امدادی جہاز پرکھلے سمندر میں حملہ کردیا تھا۔ حملے میں 10 ترک امدادی کارکن شہید اور 50 زخمی ہوگئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوطرفہ سمجھوتے کے تحت ترکی اسرائیل کے خلاف قائم مقدمات ختم کرے گا جس کے بعد دونوں ملکوں میں سفیروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل مرمرہ جہاز میں شہید اور زخمی ہونے والے ترک رضاکاروں کو ہرجانہ کی ادائیگی کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے کا بھی پابند ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بعد فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے بارے میں پالیسی تبدیل کرتے ہوئے اپنے ہاں پناہ گزین حماس کی قیادت بالخصوص صالح العاروری کو بے دخل کرے گا۔ اگلے مرحلے میں دونوں ملک ایک دوسرے سے گیس کی خریدو فروخت کے لیے مذکرات شروع کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ انقرہ کے سفارتی ذرائع نے ترکی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت جلد از جلد کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔