اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ بیت المقدس میں پیش آنے والے واقعات ایک طویل مسلح جدو جہد کا نقطہ آغاز ہیں۔ انہوں نے تمام فلسطینیوں پر قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ "صہیونی مظالم نے فلسطینیوں کو اپنے دفاع ، مقدس مقامات کے تحفظ اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے میدان میں نکلنے پر مجبور کیا ہے۔ بیت المقدس میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ایک طویل جنگ کا نقطہ آغاز ہے۔ بیت المقدس کی موجودہ صورت حال ان لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے جو اس کی سرخ لکیر کو پامال کررہے ہیں۔خیال رہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب فلسطین کے قدیم شہر بیت المقدس میں ایک فلسطینی شہری مہند الحلبی نے فائرنگ کرکے دو یہودی ربیوں کو ہلاک اور چار کوزخمی کردیا تھا۔ صہیونی فوج کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور بھی شہید ہوگیا۔ اس واقعے سے دو روز قبل مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے دو یہودی میاں بیوی کو قتل کردیا تھا۔
حماس کے راہ نما نے کہا کہ فلسطینی عوام کا اس بات پراجماع ہے کہ ہم بیت المقدس پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے تمام فلسطینی سیاسی اور مذہبی قوتوں سے قبلہ اوّل اور القدس کے دفاع کے لیے متحدہ ہونے کی اپیل کی۔
ڈاکٹر ابو مرزوق نے یہودی آباد کاروں پر مزاحمتی حملے کرنے والے فلسطینیوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں قوم کے ہیرو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی نوجوانوں کی مزاحمت سے ہم بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو دشمن کے قبضے سے آزاد کرا کے ہی دم لیں گے۔