اسرائیلی وزارت برائے ہائوسنگ نے حال ہی میں مقبوضہ بیت المقدس کے مرکزی علاقے سلوان میں قائم ایک یہودی کالونی کو ملانے والی سڑک کشادہ کرنے اور حارہ مراغہ کے مقام پر تین منزلہ رہائشی پلازے تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبارات نے خفیہ طورپر دی جانے والی اس نئی اسکیم کی منظوری کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے اور بتایا ہے کہ صہیونی حکومت ایک ایسے وقت میں بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی کی کارروائیوں میں مصروف ہے جب پورے بیت المقدس فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان سخت کشیدگی اور جنگ کا ماحول ہے۔عبرانی ہفت روزہ”یروشلیم” کی رپورٹ کے مطابق سلوان میں ایک چھوٹی یہودی کالونی کے قیام کے ساتھ ساتھ وہاں تک سڑک کی کشادگی کی منظوری حال ہی میں لوکل ہائوسنگ کمیٹی کی جانب سے دی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس جگہ پر تین منزلہ پلازہ تعمیر کیا جا رہا ہے اس کےمالکان میں ایک یہودی ربی بھی شامل ہے جس نے "مقدسات بنفنستی” کے نام سے نصیحت لکھوائی کہ اس کی اراضی پر مذہبی مقاصد کے لیے تعمیرات کی جائیں۔ رپورٹ میں اراضی کے مالکان کے نام یہودی پیشوا اسحاق رلبگ، سابق چیئرمین ریلیجین کونسل القدس اور حالیہ یہودی مذہبی کونسل کے رکن، ایڈووکیٹ ابراہام سفرمان اور مردخائی زربیب بتائے گئے ہیں۔ ان تینوں کا تعلق اسرائیل کی یہودی توسیع پسندی میں سرگرم تنظیم”عطیرت کوھنیم” کے ساتھ بھی بتایاجاتا ہے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے مطابق تین منزلہ پلازے میں تین رہائشی فلیٹ اور دفاتر بھی قائم کیے جائیں گے۔ یہ پلازے سلوان کے وسط اور باب الغاربہ میں پہلے سے تعمیر کردہ یہودی مرکز جبعاتی سے کوئی ایک کلو میٹر دور ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہودیوں کو تجارتی مقاصد کے لیے اراضی اور د کانیں دھڑا دھڑ الاٹ کیے جا رہے ہے جب کہ فلسطینی تاجروں کو بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہودی تاجروں کے لیے سرگرمیوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ان علاقوں کے فلسطینیوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر چاقو سے حملے کیے ہیں جس کی پاداش میں انہیں انتقامی سیاست کا سامنا کرنا پڑے گا۔