نیو یارک (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے خلاف قرارداد کی ناکامی کے بعد امریکا کو عالمی ادارے میں ایک اور طمانچہ لگا ہے۔ جنرل اسمبلی میں بولیویا اور آئرلینڈ کی طرف سے پیش کی گئی ایک قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں فلسطین میں صیہونی آباد کاری کی بھی مذمت کی گئی ہے اور فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے تنازع کے حل کی کوشش کریں۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جنرل اسمبلی میں آج جمعہ کے روز آئرلینڈ اور بولیویا کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری کی گئی۔’’مشرق وسطیٰ میں دائمی، جامع اور منصفانہ امن‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی قرارداد کی حمایت میں 156 ممالک نے ووٹ ڈالا۔ 6 ممالک نے اس کی مخالفت کی جب کہ 12 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد اقوام متحدہ میں آئرلینڈ کی مندوبہ جیرالڈین بیرن ناسن نے پیش کی۔ اس سے قبل امریکا نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی مذمت میں ایک قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی جو ناکام ہوگئی تھی۔
آئرلینڈ کی طرف سے پشی کی جانے والی قراراد میں مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور فلسطین میں صیہونی آباد کاری روکنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2334ء پرعمل درآمد پر زور دیا گیا۔
قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 1967ء کی جنگ کے دوران قضے میں لیے گئے عرب علاقے خالی کرے اور مشرقی بیت المقدس سے فوجیں واپس بلائے۔
اس قرارداد میں قضیہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا گیا۔
امریکا نے اس قرارداد کی جنرل اسمبلی میں مخالفت کی مگر اس کے باوجود یہ قراراد بھاری اکثریت سے منظور ہوگئی۔ جنرل اسمبلی میں امریکا اور صیہونیوں کے منہ پریہ دوسرا طمانچہ ہے۔