(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سنہ 1948 میں قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے جبری وجود میں آنے کے بعد یہ دونوں خلیجی ریاستیں اسے تسلیم کرنے والے تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں۔
امریکی ریاست واشنگٹن میں خلیجی ریاستوں بحرین اور متحدہ عرب امرات کے قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدوں پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی۔
وائٹ ہاوس میں منعقدہ اس تقریب کی میزبانی کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی افتتاحی تقریر میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اسرائیل کے سنگ میل معاہدوں کو ’نئے مشرق وسطی کا آغاز‘ کہہ کر خوش آمدید کیا اور کہا کہ ”ان معاہدوں سے پورے خطے میں جامع امن کے قیام کی بنیاد پڑے گی۔” اس موقع پرصدر ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان اور بحرین کے وزیر خارجہ عبد الطیف الزیانی بھی موجود تھے، ڈونلڈ ٹرمپ کو امید ہے کہ دوسرے ممالک بھی ان کی پیروی کریں گے لیکن فلسطینیوں نے زور دیا ہے کہ باقی ممالک ایسا نہ کریں۔
واضح رہے کہ بیشتر عرب ریاستوں نے کئی دہائیوں سے اسرائیل کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور وہ اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہ اس تنازعے کے حل کے بعد ہی تعلقات قائم کریں گے۔