اوسلو (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ناروے نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں امن فوج کے دستے اور مبصرین کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اعلان پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ الخلیل سے عالمی دستے کو بے دخل کرنا ’’اوسلو‘‘ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ناروے کے وزیر خارجہ ینہ اریکسن سوریڈی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل یک طرفہ طورپر الخلیل میں عالمی امن دستے کا مشن ختم کرنا چاہتا ہے تو یہ اوسلو معاہدے کے ایک حصے پرعمل درآمد کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ الخلیل میں امن وامان کی صورت حال مخدوش ہے اور اگر عالمی امن کے اہلکار وہاں سے نکل جاتے ہیں تو اس کےنتیجے میں فلسطینیوں میں خوف اور تشویش میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے الخلیل میں تعینات عالمی امن فوجی دستے کا مشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی مبصرین کو وہاں سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سوموار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا تھا کہ اسرائیل الخلیل میں عالمی امن کے اہلکاروں کو مزید برداشت نہیں کرسکتا۔ یہ لوگ ہمارے خلاف سرگرم ہیں اور انہیں الخلیل سے نکال دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ہم الخلیل میں کسی کو اپنے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ الخلیل میں تعینات عالمی امن دستے کی مدت میں توسیع سے انکار اوسلو معاہدے اور دیگر امن معاہدوں سے راہ فرار اختیار کرنے کی مذموم کوشش ہے۔