اسرائیلی کابینہ کے جمعرات کے روز ہونے والے اجلاس میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے چاروں اطراف میں فوج کا حصار قائم کرکے شہر کی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ الخلیل شہر سے بڑی تعداد میں فلسطینی سنہ 1948 ءکے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہیں روکنے کے لیے سخت ترین اقدامات کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ الخلیل شہر کے گردسیکیورٹی حصار قائم کرنے کا فیصلہ جمعرات کے روز یہودی آباد کاروں پر ہونے والے قاتلانہ حملوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کا خیال ہےکہ الخلیل شہر سے محنت مزدوری کی آڑ میں فلسطینی مزاحمت کار سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں دراندازی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں الخلیل میں اسرائیلی فوج اور پولیس کی نفری میں مزید اضافہ کیاجائے گا۔ فوج کی تعداد میں اضافے کا مقصد فلسطینی مزاحمتی کارکنوں کا تعاقب کرنا اور انہیں حراست میں لینا ہے کیونکہ الخلیل شہر اسرائیلی فوج کے خیال میں مغربی کنارے میں مزاحمتی کارکنوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیاہے کہ الخلیل شہر سے کسی فلسطینی کو سنہ 1948 ء کےمقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کیونکہ فلسطینی روزگار کی تلاش میں اسرائیل میں داخل ہوکر یہودیوں پر حملے کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں مزاحمتی کارروائیوں میں کم سے کم چار یہودی واصل جہنم اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔