قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں عاید کردہ پابندیوں کے باعث ہزاروں فلسطینی شہری نماز جمعہ کے وقت مسجد اقصیٰ میں پہنچنے سے محروم رہے جس کے نتیجے میں انہوں نے سڑکوں پر مجبورا نماز جمعہ ادا کی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور پولیس نے جمعہ کے روز بیت المقدس کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی۔ قابض فوج کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس کے تحت 40 سال سے کم عمر افراد کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عاید کردی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز مسلسل چوتھے جمعہ کے روز بھی ہزاروں فلسطینی قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائی سے محروم رہے۔
القدس میڈیا سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عموما مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کا مجمع لاکھوں نمازیوں پر مشتمل ہوتا ہے مگر اسرائیلی پابندیوں کے باعث کل جمعہ کو صرف 5 ہزار نمازی قبلہ اول میں پہنچ پائے۔ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو علی الصباح ہی سے بیت المقدس کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کی طرف آنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کرکے فلسطینیوں کو مسجد کی طرف آنے سے روکا جا رہا تھا۔
مسجد اقصیٰ کے امور کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے بیت المقدس میں صہیونی فوج گردی اور نمازیوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکنے کی شدید مذمت کرتے اسے مذہبی آزادیوں پرحملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینی نمازیوں سے خوف زدہ ہے یہی وجہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی سے روک رہا ہے۔ انہوں نے عالم اسلام اورعرب ممالک سے قبلہ اول کے دفاع کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔