رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق گروپ”عرب ہیومن رائٹس” کے لندن میں قائم ہیڈ کواٹر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ اکتوبر کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی انتفاضہ کے مظاہروں کو کچلنے کے لیے طاقت کا بے جا استعمال کیا ہے جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی فوج "ٹوٹو” نامی بندوق سے "الدمدم” نامی گولیاں چلاتی ہے۔ عالمی سطح اس بندوق کا مظاہرین کے خلاف استعما غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ اکتوبر کے دوران بڑی تعداد میں نہتے اور پرامن فلسطینی مظاہرین کی بڑی تعداد کے زخمی ہونے کی سب سے بڑی وجہ "ٹوٹو” بندوق کےذریعے فائرنگ ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایسے جان لیوا ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے جو فوری طورپر جان لیوا ثابت ہو رہے ہیں۔ قابض فوجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پربراہ راست فائرنگ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں کااستعمال کیا جاتا ہے۔ یہ گولیاں ہدف پرلگنے کے بعد دھماکے سے پھٹتی ہیں اور جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال پہلی بار نہیں ہو رہا ہے بلکہ ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کئی عشروں سے جاری ہے۔ صہیونی فوجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے یورنیم پائوڈ، وائٹ فاسفورس اور دھماکوں سے پٹھنے والی گولیوں کا کھلے عام استعمال کرتی رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔