اسرائیل میں یہودی آباد کاری کونسل کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے رد عمل میں مغربی کنارے میں یہودی توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں تیزی لائے۔
ذرائع کے مطابق یہودی آبادیاتی کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ صدر عباس نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے توڑنے کی دھمکی دی ہے۔ صدر عباس کی ان دھمکیوں کے بعد اسرائیلی حکومت کو چاہیے کہ وہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے عمل میں تیزی لائے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کی کابینہ کو چاہیے کہ وہ محمود عباس کی تقریراور ان کی دھمکیوں کا جواب یہودی آباد کاری کی شکل میں دیں۔ حکومت کو کھل کر یہ اعلان کرنا ہوگا کہ وہ کسی کی دھمکی یا بلیک میلنگ کا ہرگز شکار نہیں ہوگی۔
یہودی آبادکاری کونسل کی جانب سے صدر محمود عباس کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر کو بدترین گستاخی اور بے شرمی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ حیرت ہے محمود عباس اس اسرائیل کو دھمکی دے رہے ہیں جو انہیں حماس کے شکاریوں سے ہرممکن تحفظ دے رہا ہے۔ صدر عباس یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ یہودی آباد کاری روک دی جائے ورنہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے کسی معاہدے کی پابندی نہیں کریں گے، کس قدر ڈھٹائی اور بے شرمی کی بات ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی تو وہ بھی کسی معاہدے کی پابندی نہیں کریں گے۔