رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "گفعون” نامی اسرائیلی فوج کی نئی جیل ننھے فلسطینی اسیران کو ہولناک جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیتیں دینے کا ایک نیا مرکز ہے۔ اس جیل میں کم عمر اسیران کی بڑی تعداد پابند سلاسل ہے جہاں دن رات بچوں کو وحشیانہ مظالم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوران حراست بچوں پر انسانیت سوز تشدد کیا جاتا ہے اور انہیں اقرارِ جرم کرانے کے لیےسخت ترین نفسیاتی اور جسمانی تشدد کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کلب برائے اسیران کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ تنظیم کے ایک مندوب فوز الشلودی نے نئی قائم کردہ جیل کا دورہ کیا اور چند ایک کم عمر اسیران سے ملاقات بھی کی۔ کم عمر اسیران نے بتایا کہ انہیں صہیونی فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکار وحشیانہ اذیتیں دیتے اور ان پر تشدد کرتے ہیں۔ انہیں بیہانک طریقے سے مارا پیٹا جاتا اورگالیاں دی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی تمام جیلوں بالخصوص گفعوں میں زیرحراست فلسطینیوں قیدیوں کی تعداد میں روز مرہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے مگرگفعون عقوبت خانے میں قید کم عمر بچوں کی تعداد میں حالیہ ایام میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ کم عمر قیدیوں کو بھی جنگی مجرموں کی طرح رکھا جاتا ہے اوران کے ساتھ انسانیت سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔
فواز الشلودی نے بتایا کہ گفعون جیل میں قید کیے گئے درجنوں کم عمر بچوں کو قید تنہائی میں تنگ اور تاریک کوٹھریوں میں زنجیروں سے باندھ کر ایسے ڈالا گیا ہے جیسے وہ دنیا کے نہایت خطرناک قیدی ہیں۔ کئی کئی مسلح سیکیورٹی اہلکار ان بچوں کے سروں پر بندوقیں تانے کھڑے پہرے کے نام پرانہیں زدو کوب کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کئی بچوں کو قید کے ساتھ بھاری جرمانے بھی کیے گئے ہیں۔ زیرحراست ننھے اسیران کے ساتھ ان کے والدین کی ملاقاتیں اور اقارب سے ملنے کا حق نہیں دیا جاتا ہے۔