اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ مصر میں انہیں سفارت خانے کے لیے کسی نئی عمارت اور محفوظ ٹھکانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مصر میں تعینات اسرائیلی سفیر یتزحاق لفانون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے قاہرہ اور اسکندریہ شہروں سمیت مختلف مقامات پر سفارت خانے کے لیے کسی متبادل دفتر کی تلاش کے لیے سرتوڑ کوششیں کی ہیں تاہم ہمیں ابھی تک کوئی محفوظ مقام نہیں مل سکا ہے۔
اسرائیل اور مصر کے درمیان تعلقات کے بارے میں صہیونی سفیر کا کہنا ہے کہ خطے میں قیام امن کے لیے قاہرہ اور تل ابیب کے تعلقات تزویراتی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کا ملک معمولینوعیت کی وجوہات کے بنا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب نہیں کرے گا تاہم ہمیں فی الحال ایک محفوظ مقام پر سفارت خانے کے لیے دفتر کی تلاش ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر کا گذشتہ جمعرات کا دورہ قاہرہ بھی اسی مقصد کے لیے تھا،تاہم کسی محفوظ مقام پر دفتر کو منتقل کرنے کے لیے کوئی حتمی مقام منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ دو ماہ پیشتر اسرائیل اور مصر کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی تھی جب اسرائیل نے صحرائے سینا میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کر کے چھ مصری فوجیوں کو شہید کر دیا تھا۔ اس کے بعد مصر کے مشتعل عوام نےاسرائیلی سفارت خانے پر ہلہ بودل دیا تھا۔
مظاہرین نے عمارت کو آگ لگا دی تھی اور اس کا ریکارڈ تلف کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد صہیونی سفارتی عملے کو واپس بلا لیا گیا تھا، جس کے بعد تاحال یہ عملہ دوبارہ قاہرہ نہیں جا سکا ہے۔