(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوامِ متحدہ میں پاکستان کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا خارجی و داخلی مجبوریوں کے سبب ہےپاکستان جوہری قوت و عسکری طاقت رکھتا ہے اس قدر کمزور ریاست نہیں ہے کہ اسے بنیادی اصول سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ بعض عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنا ان کی خارجی و داخلی مجبوریوں کے سبب ہے۔ تاہم پاکستان فلسطین کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کے اصولی موقف سے انحراف نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا بنیادی اصول کے خلاف ہو گا اور پاکستان اس قدر کمزور ریاست نہیں ہے کہ اسے بنیادی اصول سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا بنیادی اصول کے خلاف ہو گا اور پاکستان اس قدر کمزور ریاست نہیں ہے کہ اسے بنیادی اصول سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے بعد سے دنیا بھر کی خود ارادیت کی عوامی تحریکوں کی حمایت پاکستان کا بنیادی اصول رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بنیادی اصول کے تحت ہی پاکستان کا
کشمیر پر مقف ہے اور فلسطین پر اسلام آباد کا مقف بھی اسی اصول کی بنیاد پر ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ کہ جو عرب ممالک اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کر رہے ہیں ان کی مجبوریاں ہیں لیکن پاکستان نے اپنی پالیسی اور مفادات کو دیکھنا ہے۔منیر اکرم کے بقول پاکستان 22 کروڑ آبادی کا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، جوہری قوت و عسکری طاقت رکھتا ہے اسے دبا کے ذریعے پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔