جرمنی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو جوہری ہتھیار لے جانے والی آبدوز کی فراہمی کو جرمن میں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
بالخصوص جرمن اخبار ڈیر شپیگل کے اس انکشاف کے بعد کہ جرمنی اس منصوبے پر پچھلے بیس سال سے کام کر رہا تھا سیاسی حلقوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ جرمن حزب اختلاف نے حال ہی میں اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کیے گئے اپنے معاہدوں پر وضاحت دے، جرمنی کی بائیں بازو کی تنظیموں نے اسرائیل اور دیگر ممالک کو اسلحے کی فراہمی کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
جرمن پارٹی گریگر گازا کے پارلیمانی بلاک کے سر براہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جرمنی کے تعلقات کی متعدد توجہیات دی جا سکتی ہیں تاہم اسرائیل کو جدید اسلحے سے لیس سب میرینز کی سپردگی کا کوئی جواز پیش نہیں کا جا سکتا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو یہ اعلان کر چکے ہیں کہ جرمنی کی جانب سے ملنے والی بحری آبدوزیں اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ اس موقع پر جرمنی نے بھی اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی سکیورٹی کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھاتا رہے گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین