رپورٹ میں فوجی ذرائع کےحوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کے اس گروپ کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے ساتھ ہے۔ انہوں نے نہ صرف نیتن یاھو کے قتل کی سازش تیار کی تھی بلکہ یہودی آبا کاروں اور فوجیوں کےاغوا کی بھی منصوبہ بندی کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں نے ایک ماہ قبل بیت المقدس اور مغربی کنارے کے الخلیل شہر سے ایک ہی گروپ سے وابستہ چھ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ انٹیلی جنس اداروں نے اب اس خبرکو میڈیا کو جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ صہیونی خفیہ اداروں کا دعویٰ ہےکہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کا تعلق تحریک حماس کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ایک تقریب کے دوران نیتن یاھو کو حملے کا نشانہ نانے اور یہودی فوجیوں کو اغواء کرنے کی بھی اسکیم تیار کی تھی تاکہ ان کےبدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کی راہ ہموار کی جاسکے۔
اسرائیلی خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے مشتبہ فلسطینیوں نے یہودی فوجیوں کو اغواء کے بعد چھانے کے لیے سرنگیں کھودنا شروع کی تھیں۔ صہیونی میڈیا کا کہنا ہے کہ دو سال قبل بھی الخلیل شہر سے ایسا ہی ایک گروپ پکڑا گیا تھا جس نے اہم اسرائیلی شخصیات کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی، اس گروپ کی قیادت 36 سالہ ایک فلسطینی مزاحمت کار ماہر القواسمی کررہے تھے۔
حال ہی میں گرفتار کیےگئے فلسطینیوں میں سے 20 سالہ زیاد ابو وھدان، 22 سالہ حازم صندوقہ، 19 سالہ فادی قیھان اور یگر کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
